تحریر: فراز ملک

دنیا میں ہر سال 25 دسمبر یوم_ولادت_یسوع المسیح بڑے ایمانی جوش وجذبے کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ اس کو کرسمس، بڑا دن یاں وڈا دن کہا جاتا ہے۔ بین الاقوامی مسیحی ایک دوسرے کو تحائف دیتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ بڑی محبت و پیار کا اظہار کرتے ہیں، غریب و غربا کی مدد کئے بغیر کرسمس ادھورا تصور کیا جاتا ہےاور کرسمس ٹری، کرسمس بابا جسے انگریزی زبان میں Santa Claus کہا جاتا ہے، کرسمس کیک، Christmas carols یعنی کرسمس کے خاص روحانی گیت اور اسی طرح کی کئی اور رسومات بہت مشہور و معروف ہیں۔ لیکن کرسمس کی سجاوٹ کی اپنی ہی بات ہے پوری دنیا میں گلیاں بازار، دفاتر، ادارے، گرجا گھر اور ذاتی مکان بڑی خوبصورتی کے ساتھ سجاۓ جاتے ہیں۔ خصوصاً رات کے وقت ہر مسیحی گھر کی چھت پر ایک ستارہ جگمگ جگمگ کر رہا ہوتا ہے۔ یوں کہہ لیجئے کہ کرسمس کی تیاریوں میں ہر ملک کی کچھ اپنی ہی رسومات ہوتی ہیں جنہیں گننا مشکل ہے۔ بہرحال کرسمس کی یہ تیاریاں اور رسومات اور رونقیں صدیوں سے جاری و ساری ہیں۔ مگر سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا پہلا کرسمس یعنی جس دن یسوع مسیح کی ولادت_مبارکہ ہوئی وہ کرسمس کس شان و شوکت سے منایا گیا؟ کیا اس دن بھی ایسی ہی رونقیں تھیں؟ کیا اسی سج دھج کے ساتھ پہلا کرسمس منایا گیا؟

میرے عزیزو آییے دیکھتے ہیں کہ آج سے 2023 سال پہلے کا کرسمس کس طرح منایا گیا اور سب سے پہلے کرسمس کہنوں نے منایا۔ انجیل_مقدس کے مطابق کرسمس کی پہلی نوید اور خوشخبری فرشتگان نے چرواہوں کو سنائی ” کہ آج دؤاد کے شہر بیت لحم میں تمہارے ایک منجی پیدا ہوا ہے” ( یہ میں نے مختصر الفاظ میں فرشتگان کی بشارت رقم کی ہے) ۔ یہ رات کا وقت تھا اور چرواہوں نے جب یہ بشارت سنی تو فوری طور پر اٹھ کر بیت لحم کے اس اصطبل میں گئے جہاں یسوع مسیح کی پیدائش ہوئی اور جا کر ایک بچے کو کپڑے میں لپٹا چرنی یعنی جانورں کے چارا کھانے والی جگہ جسے پنجابی کھرلی کہتے ہیں وہاں پڑا ہوا پایا۔ یہ نظارہ دیکھ کر چرواہے بہت خوش ہوۓ اور پورے بیت لحم میں یسوع کی پیدائش کی خوشخبری پھیلائی۔ یہ تھا وہ پہلا کرسمس جو celebrate کیا گیا یاں منایا گیا۔ یاد کہ انہوں نے کوئی قمقمے روشن نہیں کیے، نہ کرسمس ٹری سجایا نہ ہی کرسمس کیک کاٹا اور نہ کی کسی آتشبازی کا مظاہرہ کیا۔ وہ تو بیت لحم گئے یسوع کو دیکھا اور واپس آ گئے۔ یہ بھی یاد رکھا جاۓ کہ یہ چرواہے مسیحی نہیں تھے۔ اور نہ ہی پہلا کرسمس مسیحیوں نے منایا بلکہ پہلا کرسمس غیر مسیحیوں نے celebrate کیا۔ آج کی کرسمس celebrations کے مقابلے میں پہلے کرسمس کی celebration انتہائی کمتر معیار کی تھی۔ اس کے تھوڑے عرصہ بعد بھی ایک اور کرسمس celebration ہوئی۔ انجیل مبارکہ کے مطابق مشرق سے کئی ستارہ شناس یعنی مجوسی بیت لحم پہنچے اور وہاں جا کر یسوع مسیح کو سجدہ کیا اور اپنے تحائف یسوع کو نذر کئے۔ یہ ستارہ شناس بھی مسیحی نہیں تھے ( کیونکہ یسوع مسیح تو ابھی پیدا ہی ہوۓ تھے۔ مسیح کا وجود تو اتار دیا گیا مگر مسیحیت ابھی موجود نہ تھی) یہ celebration بھی آج کے مقابلے میں انتہائی کمتر معیار کی تھی۔

صدیوں کے بعد 2023 میں اسی جگہ یعنی فلسطین میں ایک دفعہ پھر پوری دنیا کے مقابلے میں سب سے کمتر معیار کا کرسمس celebrate کیا جاۓ گا۔ کیونکہ یہ خطہ حالت جنگ میں ہے اسلحہ اور گولہ بارود کا بے دریگ استعمال ہو رہا ہے۔ معصوم بچوں، خواتین اور مرد حضرات کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔ مسجد، گرجا گھر، سکول اور ہسپتالوں کو تباہ و برباد کیا جا رہا ہے، کھانے پینے کی اشیاء کی انتہائی قلت ہے۔ اور وہاں کے مسیحی اور غیر مسیحی عوام کو نہ جانے کون کون سے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یاد رہے کہ غزہ اور اسرائیل میں بہت سے مسیحی آباد ہیں جو ہر سال بڑی محبت اور عقیدت کے ساتھ کرسمس کی خوشیاں مناتے ہیں اور ان کے ساتھ چرواہوں اور ستارہ شناس ( مجوسیوں) کی ماند کئی غیر مسیحی بھی کرسمس کی celebrations کرتے ہیں۔ مگر ایک دفعہ پھر آج 2023 میں پوری دنیا کے مقابلہ میں سب سے کمتر معیار کا کرسمس اسی علاقے فلسطین میں منایا جاۓ گا ۔

یاد جس خطہ میں مسیح خداوند کی پیدائش ہوئی اگر اس علاقہ میں ہی کرسمس اپنی پوری آب و تاب اور شان و شوکت سے نہ منایا گیا تو مسیحیوں کو کرسمس کی celebrations کا مزہ نہیں آے گا۔ یسوع مسیح امن و سلامتی کا شہزادہ ہے۔ اس لیے ہر مسیحی کو چاہیے کہ پورے زور و شور سے فلسطین میں جنگ بندی کی آواز بلند کرے اور اس کرسمس پر امن و سلامتی کے شہزادے کی آمد پر حقیقی کرسمس منائیں۔ یہی اصل کرسمس ہے اور یہی مسیح خداوند کی تعلیم کا نچوڑ ہے۔ امن و سلامتی کا پرچار کرو، عمل میں لاؤ اور اپنے ستانے والوں اور دشمنوں کے لیے دعا کرو۔

By admin