میں آپ دوستوں کی محبت کا تہہ دل سے شکرگزار ہوں کہ آپ میرے کالم پڑھتے رہتے ہیں۔ میں سوچ رہا تھا کہ جتنے بھی طرز کے انتخابات ہیں ان کو بل ترتیب بیان کیا جاۓ تاکہ مسیحی قوم کو فیصلہ کرنے میں آسانی ہو سکے کہ کون سا طرز انتخاب بہتر ہے اور انہیں کس طرز انتخاب کی حمایت کرنی چاہیے۔ اس سلسلے میں میں دوہرے ووٹ اور جداگانہ انتخاب پر سیر حاصل گفتگو کر چکا ہوں اور اب چاہتا ہوں کہ مخلوط طرز انتخاب پر بھی بات کی جاۓ۔ تاکہ ہم مخلوط طرز انتخاب کے فوائد و نقصانات سے پوری طرح آگاہی حاصل کر سکیں۔
میری نگاہ میں دوہرا ووٹ بھی جداگانہ انتخاب کی ایک شکل ہے اور جداگانہ انتخاب یعنی متروک زمانہ طرز انتخاب کی ہی ایک شکل ہے۔ کیونکہ یہ انتخاب مذہبی بنیادوں پر کروایا جاتا ہے۔ اس کے علاؤہ ایک ہی ملک میں بسنے والے شہریوں کو یہ طرز انتخاب گروہوں میں تقسیم کر دیتا ہے اور کم تر اور بالا تر کی پوزیشن میں لے آتا ہے۔ اس لئے یہ طرز انتخاب دنیا میں متروک ہو چکا ہے کیونکہ دنیا انسانی حقوق میں مساوات کی طرف جا رہی ہے۔ اب اونچ نیچ، کمتر و بالا اور انسانوں میں رنگ نسل اور مذہب کی بنیاد پر تفریق کو مٹایا جا رہا ہے اس لئے ایک ہی ملک میں بسنے والے شہریوں میں تفرق پیدا کرنے والے طرز انتخاب یعنی جداگانہ انتخاب کو دنیا نے ترک کر دیا ہے۔ مسیحی قوم کو بھی چاہیے کہ ایسے متعصبانہ طرز انتخاب کے مطالبے سے شرمائیں اور اس کا نعرہ خود بھی بند کر دیں اور دوسروں کو بھی سمجھائیں۔
مخلوط طرز انتخاب اس وقت دنیا میں رائج ہے اور ہر ملک مخلوط طریقے سے انتخاب میں حصہ لیتا ہے۔ اس میں نہ مذہب کی تفریق ہوتی ہے نہ رنگ نہ نسل نہ لسانی اور نہ ہی علاقائی تفریق ہوتی ہے۔ ایک ہی ملک کے تمام شہری ایک ہی دن اپنی اپنی پسند کی پارٹی اور امیدواران کو ووٹ دیتے ہیں اور جو سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والا ہو اسے منتخب کر لیا جاتا ہے۔ یہ ہے برابری کی بنیاد پر طرز انتخاب ۔ پوری دنیا میں یہی طرز انتخاب مقبول و منظور ہے۔
لیکن پاکستان کی اقلیتوں نے اسے ناپسندیدہ اور مسترد قرار دیا ہے۔ آخر ملک میں آباد اقلیتیں دیوانگی اور کم فہمی کا شکار نہیں ہیں کہ بلا سوچے سمجھے اور بغیر دلیل کے کسی چیز کو مسترد یا منظور کر لیں۔ اگر پاکستان کی اقلیتیں مخلوط انتخابات کی مخالف ہیں تو اس کی چند وجوہات موجود ہیں جن کی بنیاد پر کچھ مسیحی دوہرے ووٹ کا مطالبہ کرتے ہیں تو کوئی جداگانہ انتخاب کا حامی ہے، کوئی سلیکشن سسٹم کی حمایت کرتا ہے تو کوئی چار و ناچار مخلوط انتخابات کو ہی حق اور سچ مانتا ہے۔
آئیے ہم دیکھتے ہیں کہ مخلوط انتخاب کے اثرات اقلیتوں پر کیا ہوتے ہیں کہ جن کی بناء پر اقلیتیں دنیا کے اس بہترین طرز انتخاب کی مخالفت کرتی ہیں۔ تو پہلی وجہ یہ ہے کہ پاکستان ایک مذہبی ملک ہے جس میں مسلمان یہ سمجھتے ہیں کہ یہ ملک صرف مسلمانوں کی میراث ہے اور قدیم الایام سے آباد یہاں کے غیر مسلم جو اس ملک کے حقیقی وارث ہیں انہیں مذہبی بنیادوں پر اس ملک کے ذمی تصور کیا جاتا ہے۔
دوسری وجہ یہ ہے کہ مخلوط انتخابات میں اکثریت کی طرف سے یہ سوچا بھی نہیں جا سکتا کہ اکثریت اپنے ہم مذہب کے مقابلے میں الیکشن لڑنے والے اقلیتی امیدوار کو ووٹ دے گی۔ اقلیتی امیدوار چاہے کتنا ہی زیرک کیوں نہ ہو اس میں یہ بہت بڑی کمی ہے کہ وہ اکثریتی عوام کا ہم مذہب نہیں۔ اس لئے وہ کسی بھی صورت میں اکثریتی ووٹ کا حق دار نہیں ہے۔ مزید میرے تجربے میں یہ بات بھی ہے کہ اگر کوئی اقلیتی امیدوار جرات کر کے کسی اکثریتی امیدوار کے مقابلے میں کھڑا ہو بھی جاۓ تو اکثریتی امیدوار اقلیت سے خود کہہ رہا ہوتا ہے کہ اس اقلیتی امیدوار کو کس نے ووٹ دینا ہے لہذا میں ہی جیتوں گا اور تم جیتنے والے امیدوار کو یعنی مجھے ہی ووٹ دو۔
تیسری وجہ یہ بھی ہے کہ تمام تر حماقتوں کے ساتھ یہ تصور کر بھی لیا جاۓ کہ اکثریتی عوام اقلیتی امیدوار کو ووٹ ڈال کر کامیاب کرا لیں گے تو یہ کتنے حلقوں میں ہو سکتا ہے۔ اول تو صفر اور اگر یہ معجزہ ہو بھی جاۓ تو بمشکل ایک حلقے میں ہو سکتا ہے۔ اب آپ ہی بتائیے کہ اقلیتوں کو مخلوط انتخاب سے کیا فائدہ؟ وہ کیوں مخلوط انتخاب کی حمائیت کریں؟ بےشک مخلوط انتخاب دنیا کا بہترین طرز انتخاب ہے مگر پاکستان کی اقلیتوں کو یہ ہر گز سوٹ نہیں کرتا۔ اس لئے پاکستان کی اقلیتیں سب کچھ جانتے ہوۓ کبھی بھی مخلوط انتخاب کی حمایت نہیں کر سکتیں۔ اس لئے کبھی وہ اپنے لئے دوہرے ووٹ کی ڈیمانڈ کرتے ہیں تو کبھی جداگانہ انتخاب کی۔ کبھی سلیکشن سسٹم کی حمائیت کرتے ہیں تو کبھی با امر مجبوری مخلوط انتخاب ہی کو برداشت کرنے پر آمادگی کا اظہار کر دیتے ہیں۔
میں اقلیتی ارکان کے ساتھ سو فیصد متفق ہوں کہ پاکستان میں انہیں مخلوط انتخاب کسی طرح بھی سوٹ نہیں کرتے لیکن میں یہ چاہتا ہوں کہ ہم دوہرا ووٹ یا جداگانہ انتخاب مانگنے کی بجاے رواداری، بھائی چارے اور مذہبی تعصبات سے پاک معاشرے کے لئے اس قدر کام کریں کہ یہاں مذہبی اعتبار سے عدم مساوات کا مکمل خاتمہ ہو جاۓ اور ہم سب مذہبی حوالے سے نہیں بلکہ پاکستانی حوالے سے بلا امتیاز رنگ نسل و مذہب قابل اور بہترین جماعتوں اور نمائیندوں کو ووٹ دیں