تحریر: زاہد فاروق
25 دسمبر کو دنیا بھر میں مذہبی حوالے سے دنیا کا سب سے بڑا تہوار کرسمس آمد یسوع المسیح دنیا بھر میں منایا جائے گا۔ اس تہوار کو منانے کیلئے تیاریاں یکم دسمبر سے ہی شروع ہو جاتی ہیں اور دنیا میں جہاں کہیں بھی جنگیں ہوں یا کوئی اور مسئلہ ہو وہ کرسمس کے موقع پر عارضی طور پہ روک دیا جاتا ہے۔ عوام کو ممالک کو موقع دیا جاتا ہے کہ وہ مسیحی تہوار کو منانے کیلئے اور وہ بھی جشن کے طور پر منانے کیلئے تیاریاں کریں۔
دنیا کے بڑے ممالک میں کرسمس کے حوالے سے خریداری پر ایک اچھی خاصی رعایت دی جاتی ہے تاکہ ضرورت مند بھی کرسمس کی خوشیوں کو منا سکیں۔
ہمارے پاکستانی معاشرے میں بھی کرسمس کے موقع پر عبادات کے دوران خاص پیغام دیا جاتا ہے کہ دوسروں کو استوار کی خوشیوں میں شامل کریں اور اس کیلئے کلیسیا سے ہدیہ جات کی بھی اپیل کی جاتی ہے خاص کر ضرورت مندوں کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے بیوہ عورتوں کی خاص مدد کیلئے یتیم بچوں کی خاص مدد کیلئے اور وہ بزرگ جو کسی وجہ سے معاشی مسائل کا شکار ہوتے ہیں ان کو کرسمس کی خوشیوں میں شمار کرنے کیلئے کلیسیا سے درخواست کی جاتی ہے۔
مذہبی رہنما بھی اپنے چرچز میں لوگوں کی دل جوئی کے لیے اس طرح کا انتظام کرتے ہیں کہ ضرورت مندوں کو کچھ اشیاء ضرورت مہیا ہو سکیں سیاسی جماعتیں خاص کر اقتدار کا حصہ جماعتیں اپنے کارکنان کی اس موقع پر مدد کیلئے کچھ نہ کچھ ضرور کرتی ہیں تاکہ ہر کوئی ان خوشیوں میں شامل ہو سکے منارٹیز کے جو فنڈ حکومتیں دیتی ہیں ان کی تقسیم کے عمل کو کرسمس سے پہلے ممکن بنایا جاتا ہے۔
اس سارے کے باوجود کلیسیوں کی مدد کے باوجود حکومتی امداد کی باوجود ایک بڑا طبقہ اس موقع پر تھوڑی بہت امداد سے معاشی دل جوئی سے مرحوم رہتا ہے۔ بیوہ عورتوں کیلئے تو کہیں نہ کہیں سے کچھ نہ کچھ انتظام ہو جاتا ہے لیکن وہ بزرگ جو کسی وجہ سے فیملی سے دور ہیں یا ان کی فیملی ان کو سپورٹ نہیں کرتی یا وہ بھی سمجھ لیں کہ وہ بھی بیوہ ہے وہ کسی سے کہہ بھی نہیں سکتے ان کی امداد کیلئے کوئی تیار نہیں ہوتا۔
اس بات سے تو انکار ہے ہی نہیں کہ ہمارے معاشرے میں سب کے پاس محدود وسائل ہیں بہت مقدار میں کم وہ طبقہ ہے جس کے پاس وسائل کی فراوانی ہے لیکن اس مشکل کے باوجود بھی ضرورت مندوں کی ضرورت کو پورا کرنا ہم سب کی اخلاقی ذمہ داری ہے خواہ وہ مذہبی رہنما ہوں کلیسیا ہو سماجی رہنما یا سیاسی رہنما ہوں یا اس طرح کے اور ادارے ہوں اگر وہ اس موقع پر بیوہ عورتوں کے لیے یتیم بچوں کیلئے یا ان بزرگوں کیلئے جن کی کہیں رسائی نہیں ان کو کچھ مالی وسائل مہیا کر دیں تاکہ وہ بھی کرسمس کے موقع پر خود کو کرسمس کی خوشیوں میں شامل کر سکیں۔
حکومتی ادارے اپنے اپنے ملازمین کو یا افسران بالا اپنے وسائل میں سے کچھ حصہ اگر اپنے دفاتر کے یا گھریلو ملازمین کو مالی مدد کے طور پہ عیدی کے نام پہ بھی دیں تو بھی کافی لوگوں کو سپورٹ مل سکتی ہے اور بہت سارے انسان دوست مالکان یہ کام کرتے ہیں لیکن جو موجودہ معاشی صورتحال ہے اس میں اس کام کو زیادہ بڑھانے کی ضرورت ہے۔
پاکستان سے باہر جو دوست رہتے ہیں اور مالی طور پر اگر وہ اسودہ بھی ہیں تو جہاں وہ اپنے خاندانوں کو کچھ معاشی طور پر ایسے موقع پہ امداد مہیا کرتے ہیں وہ اگر کچھ علاقے کے لوگوں کیلئے بھی کسی بھی ذریعے سے یہ کام کریں تو ہو سکتا ہے کہ خداوند یسوع مسیح کا وہ پیغام کہ وہ کمزوروں، حقیروں اور ضرورت مندوں کیلئے دنیا میں آیا تاکہ وہ ان کو خوشخبری سنا سکے۔
یسوع المسیح کی دنیا میں آمد جس طرح ایک نہ سمجھ میں آنے والا بڑا معجزہ ہے اسی طرح اس تہوار کو جوش و خروس سے منایا جانا اس کیلئے لوگوں کی خاص تیاریاں ہونا حکومتوں کی سطح پر تیاریاں ہونا جلوس نکلنا مسیحی آبادیوں میں یہ نظر آنا کہ ایک خاص تہوار 25 دسمبر کو ہر سال کی طرح منایا جائے گا تو اس کی خوشیوں میں تمام لوگوں کو شامل کرنا اور خوشیوں کیلئے اڑوس پڑوس میں جو لوگ ہیں ان کو شامل کرنا یہ ہم سب کا اخلاقی فرض ہے۔
جہاں ہم ایک طرف خداوند یسوع المسیح کی آمد کا تہوار منا رہے ہیں تو دوسری طرف ہم اپنے پڑوس میں جو لوگ رہتے ہیں وہ کوئی بھی ہوں ان کے جو حقوق ہیں ان کا ضرور خیال رکھیں کہ ہماری اس تہوار کو منانے میں ان کے کسی طرح بھی کوئی آرام میں خلل نہ پڑے نوجوانوں کو خاص کر تربیت دیں ان کو اپنے کنٹرول میں کریں کہ وہ اس تہوار کے موقع پر دنیاوی کاموں میں نہ کھو جائے اپنے آپ کو دنیا سے الگ تھلگ نہ کر لیں کوئی وہ ایسی حرکت نہ کریں جو خاندان، علاقے ، یا بحیثیت قوم مسیحی لوگ کہیں کہ یہ کیسے لوگ ہیں جو یہ اپنے مذہبی تہوار کو اس طرح مناتے ہیں اپنے مذہبی تہوار کے موقع پر ایسے تمام دوست جو آپ کے ساتھ کے محفلوں میں شامل ہونا چاہتے ہیں شور شرابہ کرنا چاہتے ہیں کوشش کریں کہ اپنے گھروں کو اپنی گلیوں کو اپنے علاقوں کو ایسے دوستوں سے محفوظ رکھیں تاکہ نہ کوئی امن و امان کا مسئلہ پیدا ہو نہ خاندانوں میں رنجشیں بڑھے علاقوں میں کوئی اس طرح کے واقعات ہوں جو گلیوں سے نکل کے تھانوں تک پہنچ سکے۔
آئیں سب مسیحی ہم مل کر کرسمس کی خوشیوں کو سیلیبریٹ کریں منائیں ہم خوشیاں یہ ہمارا حق ہے کہ ہم اپنے نجات دہندہ کی پیدائش کے دن کو پورے جوش و خروش سے منائے لیکن اس سارے جوش و خروش میں کہیں بھی کسی دوسرے کے کسی بھی قسم کے حق کو نہ ماریں۔ جہاں میرا حق ہے وہاں کسی دوسرے کا بھی حق ہے جس گلی میں جس علاقے میں میرا حق ہے کسی دوسرے کا بھی حق ہے کوئی ایسا عمل نہ کریں کہ لوگ آپ کے اس عمل کی وجہ سے آپ کو اور آپ کے خاندان، علاقے یا قوم کو برا بھلا کہیں آئیں ہم سب خداوند یسوع المسیح کے جنم دن کو جوش و خروش سے منائیں دعا ھے خدا کریم ہم سب کو اپنی حفاظت میں رکھے۔
نوٹ: وائیٹ پوسٹ کے کسی بھی آرٹیکل، کالم یا تبصرے میں لکھاری کی ذاتی رائے ھے جس سے ادارے کا متفق ہونا قطعاً ضروری نہیں۔