اشرافیہ کی اشتہار بازی یا حقیقی لیبر ڈے

 

تحریر : ہارون یوسف

آج یکم مئی مزدوروں کا عالمی دن منایا جاتا ہے اور اس دن کو ان بے بس اور بے کس لوگوں کے نام کیا جاتا ہے جو کہ غربت کی چکی میں ایسے پس رہے ہیں کہ انھیں اس دن کے بارے پتا بھی نہیں چلتا کہ ہمارے نام سے منسوب دن کب طلوع ہوا اور کب اس کا سورج غروب ہو گیا وہ تو بیچارہ اپنے کنبے کی کفالت کے لیے دنوں کی پرواہ کیے بغیر ہر روز اپنے گھر سے نکلتا ہے اور شام کو تھکا ہارا اپنے گھر کی راہ لیتا ہے کہ جا کر اپنے بھوکے پیاسے بچوں کے لیے کھانے کا بندوست کرے۔ بڑی حیرت ہوتی ہے جب اس طرح کی اشتہار بازی دیکھنے کو ملتی ہے کہ وہ لوگ جن کو ہم مزدور ہماری شان کہتے ہیں وہ تو اس طرح کے اشتہارات کو نظر انداز کر کے بلا تاک اپنے کاموں کی طرف گامزن ہیں اور وہ لوگ جو یہ اشتہارات آویزاں کرتے ہیں اور بڑے بڑے سیمنار منقعد کرکے خود کو ان مزدوروں کا مسیحا ثابت کرنے کےلیے لاکھوں بلکہ کروڑوں روپے مشہوری کے لیے اڑاتے ہیں جن کا ان غریب اور محنت کش مزدوروں کو ذرا بھی فائدہ نہیں ہوتا بلکہ الٹا ان تمام سرمایہ کاروں اور انڈسٹریل مالکان کو اس کا فائدہ مل جاتا ہے کہ یہ لوگ تو مزدوروں کو خراج تحسین پیش کر رہے ہیں۔ حالانکہ افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ تمام سرمایہ کار اور انڈسٹریل مالکان ان مزدوروں کو پورا معاوضہ بھی ادا نہیں کرتے اس بات کے بہت سے پختہ شواہد موجود ہیں کہ ہمارے ملک میں زیادہ تر فیکٹریاں اور مختلف طرح کے اداروں میں کام کرنے والے ورکز کو ان کی طے کر دہ مزدوری بھی ان کو ادا نہیں کی جاتی ۔ مثال کے طور پر اگر ایک مزدور کسی فیکٹری یا کارخانے میں کام کرتا ہے تو اس کو گورنمنٹ کے طے شدہ وقت یعنی آٹھ گھنٹے کے وقت کے مطابق 37000 روپے ادا کرنے چاہئیں جبکہ المیہ یہ ہے کہ ایک عام مزدور کو وقت کے حساب سے مقررہ تنخواہ دینے کی بجائے ایک تو ان سے آٹھ گھنٹے نہیں بلکہ دس سے بارہ گھنٹے مزدوری کروانے کے بعد ان کی اجرت 20000 سے 25000 ہزار کے درمیان ہے جو کہ ظلم کے زمرے میں آتا ہے سونے پہ سہاگا یہ ہے کہ اگر کوئی مزدور ایمرجنسی کی صورت میں چھٹی کرلے تو اس بیچارے غم کے مارے مزدور کی تنخواہ میں سے بڑی صفائی کے ساتھ کٹوتی بھی کرلی جاتی ہے ۔ تو پھر کیوں ہم یہ اشتہارات سڑکوں اور بازاروں میں لگا کر اس دن کی مناسبت سے چرچا کرکے خود کو بڑا ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ یہ بات بلکل سچ ہے کہ محنتی خدا کا دوست ہے مگر آپ صرف اشتہار بازی کرکے خود کو محنتی کا دوست ثابت کرنے کی ناکام کوشش مت کریں ۔ یہی وہ مزدور ہیں جو دن رات آپ کی فیکٹریوں اور کارخانوں میں بڑی محنت سے کام کرتے ہیں تاکہ آپ کا سرمایہ بڑھے براہ کرم ان اشتہار بازیوں سے نہیں بلکہ مزدوروں کو ان کے عالمی دن کے موقع پر آرام کے ساتھ اگر آپ لوگ ان کی مالی معاونت بھی کریں اور جو حکومت کی طرف سے ان کی اجرت ان کی طے کردہ شرائط کے مطابق ہیں ان کو ادا کریں تو پھر اشتہار نہ بھی لگائیں گے تو ثابت ہو جائے گا کہ واقعی ہی مزدور آپ کی شان ہیں ۔ میں امید کرتا ہوں کہ آپ تمام لوگ اس پوسٹ کے ذریعے اپنے مزدور بھائی بہنوں کے حقوق کے لیے اپنی آواز کے ذریعے اپنا مثبت کردار ادا کریں گے ۔ خدا آپ کا حامی و ناصر ہو۔ آمین

 

نوٹ: وائیٹ پوسٹ کے کسی بھی آرٹیکل، کالم یا تبصرے میں لکھاری کی ذاتی رائے ھے جس سے ادارے کا متفق ہونا قطعاً ضروری نہیں۔

By admin

Related Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Discover more from دی وائیٹ پوسٹ

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading