مذہبی ہم آہنگی کی ضرورت اور اہمیت

 

تحریر: پروفیسر وکٹرجان

مذہبی ہم آہنگی ایک ایسا حسین اور پرکشش تصور ہے جو معاشرتی استحکام، رواداری اور باہمی محبت کو فروغ دیتا ہے۔ دنیا کے تمام بڑے مذاہب ہمیں امن، برداشت اور بھائی چارے کی تعلیم دیتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے آج مذہبی اختلافات کو نفرت اور تقسیم کا ذریعہ بنایا جا رہا ہے۔ ایسے میں مذہبی ہم آہنگی کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔ یہ صرف ایک سماجی ضرورت ہی نہیں بلکہ انسانی بقائے باہمی کا لازمی جزو بھی ہے۔
مذہبی ہم آہنگی کا بنیادی مقصد مختلف عقائد اور مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان محبت، بھائی چارہ اور برداشت کو فروغ دینا ہے۔ اگر معاشرے میں لوگ ایک دوسرے کے عقائد کا احترام کریں اور حسنِ سلوک کو اپنا شعار بنائیں تو نہ صرف سماجی استحکام یقینی ہوگا بلکہ عالمی امن کی راہ بھی ہموار ہوگی۔

تاریخ گواہ ہے کہ دنیا میں کئی تنازعات اور جنگیں مذہبی اختلافات کی وجہ سے پیدا ہوئیں۔ اگر ہم مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دیں تو نہ صرف ان تنازعات کا خاتمہ ممکن ہوگا بلکہ ایک پرامن اور ترقی یافتہ دنیا کا خواب بھی حقیقت بن سکے گا۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

“اور تم سب کے سب اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور تفرقہ نہ ڈالو۔” (سورۃ آل عمران: 103)

اسی طرح، انجیل مقدس میں بھی اتحاد اور محبت پر زور دیا گیا ہے:

“محبت سب باتوں کا خاتمہ کر دیتی ہے، اور سب سے عظیم چیز محبت ہے۔” (1 کرنتھیوں 13:13)
ہر مذہب کی اپنی روایات اور عقائد ہوتے ہیں، لیکن اگر ہم ایک دوسرے کے عقائد کو سمجھنے اور ان کا احترام کرنے کا رویہ اپنائیں تو مذہبی منافرت کا خاتمہ ممکن ہے۔ معروف اسکالر ڈاکٹر ہنس کونگ (Hans Küng) اپنی کتاب Christianity and the World Religions میں لکھتے ہیں:

“عالمی امن صرف اسی وقت ممکن ہے جب مذاہب کے پیروکار ایک دوسرے کے عقائد کی عزت کریں اور مکالمے کو فروغ دیں۔”

اسی طرح ہندوستان کے مشہور فلسفی سوامی وویکانند اپنی کتاب Lectures from Colombo to Almora میں لکھتے ہیں:

“مذہبی ہم آہنگی ترقی یافتہ معاشرے کی بنیاد ہے، جہاں لوگ اپنے عقائد میں اختلاف کے باوجود محبت اور بھائی چارہ قائم رکھتے ہیں۔”
مذہبی ہم آہنگی کا ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ اس سے سماجی ترقی کو فروغ ملتا ہے۔ ایک ایسا معاشرہ جہاں لوگ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے ہیں اور مذہب کی بنیاد پر امتیاز روا نہیں رکھتے، وہ تیزی سے ترقی کرتا ہے۔ مہاتما گاندھی اپنی کتاب My Religion میں لکھتے ہیں:

“مذاہب کا اصل مقصد نفرت پیدا کرنا نہیں بلکہ محبت اور بھائی چارہ پیدا کرنا ہے۔”
مذہبی ہم آہنگی سے فرقہ واریت کا خاتمہ ممکن ہوتا ہے، جو کسی بھی ملک و قوم کے لیے زہرِ قاتل ہے۔ جہاں بھی مذہبی انتہا پسندی نے جنم لیا، وہاں تباہی اور بربادی نے ڈیرے ڈال لیے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

“بے شک جو لوگ ایمان لائے اور جو یہودی اور نصاریٰ اور صابئی ہیں، ان میں جو بھی اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان لایا اور نیک عمل کیے، ان کے لیے ان کے رب کے ہاں اجر ہے اور نہ ان پر کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔” (سورۃ البقرہ: 62)

اسی طرح یسوع مسیح نے فرمایا:

“اگر کوئی تمہارے دائیں گال پر طمانچہ مارے تو بائیں گال بھی پیش کر دو۔” (متی 5:39)

یہ تعلیمات ہمیں صبر، برداشت اور رواداری کا درس دیتی ہیں، جو کہ مذہبی ہم آہنگی کے بنیادی اصول ہیں۔
اگر ہم دنیا کے تمام بڑے مذاہب کی تعلیمات پر غور کریں تو ان سب میں محبت، اخوت اور امن کا پیغام ملتا ہے۔ تمام مذاہب کی اصل روح انسانیت کی بھلائی ہے، لیکن جب لوگ اپنے عقائد کو دوسروں پر زبردستی مسلط کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو تنازعات جنم لیتے ہیں۔

ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے معاشروں میں مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دیں، تاکہ نفرت کے اندھیرے چھٹ جائیں اور محبت کا نور ہر دل میں روشن ہو۔ آخر میں، انہی جذبات کا خوبصورت اظہار میں اپنی ایک نظم میں کرنا چاہوں گا جسے میں نے ہم شانتی چاہنے والے ہیں کے عنوان سے معنون کیا ہے

ہم پریم جگانے والے ہیں
نفرت کو مٹانے والے ہیں

ہر رنگ میں جینا چاہتے ہیں
دھرتی کو بسانے والے ہیں

چاہت کی خوشبو سے ہم سب
کانٹوں کو ہٹانے والے ہیں

اجلے اجلے پھولوں سے اب
گلشن کو سجانے والے ہیں

نفرت کے نغمے تھم جائیں
وہ راگ سنانے والے ہیں

بس پیار کا سورج چمکے گا
یہ خواب سجھانے والے ہیں

شاعر :پروفیسر وکٹر جان

یہی وہ پیغام ہے جو ہمیں دنیا میں امن، محبت اور بھائی چارے کو فروغ دینے میں مدد دے سکتا ہے۔ اگر ہم سب اس سوچ کو اپنا لیں تو دنیا میں امن، ترقی اور خوشحالی کا سورج کبھی غروب نہیں ہوگا۔

 

نوٹ: وائیٹ پوسٹ کے کسی بھی آرٹیکل، کالم یا تبصرے میں لکھاری کی ذاتی رائے ھے جس سے ادارے کا متفق ہونا قطعاً ضروری نہیں۔

By admin

Related Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Discover more from دی وائیٹ پوسٹ

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading