مینارٹیز کنوینشن میں اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر رائج سیلیکشن سسٹم غیرجمہوری اور غیرمنصفانہ قرار

 

نیوز ڈیسک

رواداری تحریک کے زیرِاہتمام یکم فروری 2024 کو لاہور میں اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر طرزِ انتخاب سے متعلقہ مسائل کو زیرِ بحث لانے کے لیے مینارٹیزکنوینشن کاانعقاد ہوا جس میں ملک بھر سے نامور سیاسی و سماجی رہنماؤ ں نے شرکت کی۔اس اجلاس میں شرکاء نے اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستوں کو پر کرنے کے لیے رائج سلیکشن سسٹم کو غیر جمہوری اور غیر منصفانہ قرار دے کر آئینی ترمیم کے ذریعے اس کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

مینارٹیز کنوینشن کی صدارت عہد حاضر کی توانا آواز کامریڈ سعیدہ دیپ نے کی جبکہ مقررین میں چیئرمین رواداری تحریک جناب سیمسن سلامت، پاکستان پیپلز پارٹی کے ڈپٹی جنرل سیکریٹری جنوبی پنجاب سلیم بھٹی، سابق صوبائی وزیر برائے انسانی حقوق و مینارٹیز اعجاز عالم اگسٹین، امیدوار قومی اسمبلی حقوق خلق موومنٹ مزمل خان کاکڑ، سربراہ مینارٹیز الائنس پاکستان اکمل بھٹی ایڈوکیٹ، سابق ایم پی اے اور رہنما استحکام پاکستان پارٹی سعدیہ سہیل رانا، سربراہ پاکستان مینارٹیز الائنس طاہر نوید چوہدری اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنماشعیب نبی گل شامل تھے جبکہ رواداری تحریک لاھور کے کنوینر پروفیسر سلیم عاصم نے میزبانی کے فرائض سرانجام دئیے۔

مینارٹیز کنوینشن کے شرکاء نے متفقہ طور پر مندرجہ ذیل اعلامیہ جاری کیا۔

اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے لیے رائج سلیکشن سسٹم پر اس سسٹم کا فائدہ اٹھانے والوں کے علاوہ اقلیتی ووٹرز ناخوش اور غیر مطمئن ہیں اور ان کے اس سسٹم پر شدید تحفظات ہیں۔موجودہ نظام اقلیتوں کے سیاسی حقوق کی نفی اور سیاسی نسل کشی کے مترادف ہے۔یہ کسی بھی سیاسی جماعت کا استحقاق کیسے ہو سکتاہے کہ وہ جس کو چاہے اپنی مرضی سے بغیر کسی جمہوری عمل اور میرٹ کے اقلیتوں کا نمائندہ بنا کر پارلیمنٹ میں بٹھا دے۔

یہ نظام عملی طور پر اقلیتی ووٹرز سے مخصوص نشستوں پر اپنی مرضی کے نمائندے منتخب کرنے کے حق سے محروم کرتا ہے اور غیر جمہوری طور پر یہ اختیار سیاسی جماعتوں اور سیاسی اشرافیہ کو دیتا ہے۔جو اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستوں پر ان کے نمائندوں کا فیصلہ کرتے ہیں۔جس کے نتیجے میں سلیکٹ ہونے والے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے ممبران اقلیتوں کے مسائل کو اجاگر کرنے سے زیادہ اپنی سیاسی جماعتوں کی پارٹی لائنز کے لیے کام کرتے ہیں۔

اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر رائج سیلیکشن سسٹم کا خاتمہ کر کے مخلوط طرزِ انتخاب کو برقرار رکھتے ہوئے ایسی سکیم متعارف کروائی جائے جس کے زریعے سے قومی اسمبلی،صوبائی اسمبلی اور بلدیات کی سطح پر مخصوص نشستوں پر انتخاب براہِ راست ووٹ کے ذریعے ہو۔ یعنی اقلیتی ووٹرز اپنے ووٹ سے اپنا نمائندہ منتخب کر سکیں۔

By admin

Related Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Discover more from دی وائیٹ پوسٹ

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading