تحریر: محمد آصف

خلیل الرحمٰن قمر ایک اچھے شاعر کےساتھ ساتھ بہت اچھے ڈرامہ نگار بھی ہیں اور اس کے ساتھ انہوں نے اس معاشرے کو پاک صاف کرنے کا ذمہ بھی اپنے ذمے لیا ہوا ہے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ایک شہری کی حیثیت سے وہ دعوت و تبلیغ اپنے ذمے فرض عین سمجھتے ہیں ان کے خیال میں اس معاشرے میں عورت کا نا مناسب لباس ہی فتنے فساد کی جڑ ہے باوجود اس کے شوبز انڈسٹری سے وابسطہ ہیں مگر خود کو انتہا کا رجعت پسند کہتے ہیں اور گاہے بگاہے عورت کے بارے میں اپنی سوچ کی عکاسی ڈرامے کے ڈائیلاگز میں یا مختلف ٹی وی ٹاک شوز میں کرتے نظر آتے ہیں
حال ہی میں ان کے ساتھ ایک ہنی ٹرپ ہو گیا اور بجائے ہم دردی کے لوگ ان کی ٹرولنگ کر ریے ہیں ان پر میمز بنا رہے ہیں
اور رج کے اس واقعہ کو انجوئے کر ریے ہیں
قمر صاحب اپنے رشک قمر سے ملنے گئے تو یہ طوفان کیوں برپا ہو گیا انسان غلطی کا پتلا ہے تو پھر خلیل الرحمٰن قمر کی غلطی کا چار سو واویلا کیوں؟
میرے خیال میں اس میں سب سے بڑی چیز منافقت ہے ہر انسان کے اندر کمی کوتاہی ہوتی ہے دنیا میں کئی رونقیں چھوٹی موٹی برائیوں سے بھی ہوتی ہیں
مگر خلیل الرحمٰن قمر جیسے لوگ دوسروں کی ہر چھوٹی سے چھوٹی بات کو بتنگڑ بنانے کا فن بخوبی جانتے ہیں اور خود کو معاشرے کا مصلح اور مبلغ سمجھتے ہیں
مگر دوسری طرف اپنی زندگی میں ایسے لوگوں نے منافقت کا لبادہ اوڑھ رکھا ہوتا ہے اور ہر وہ کام کر گزرتے ہیں یا کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس کو عوام الناس کے لیے گناہ سمجھتے ہیں
کبھی خلیل الرحمٰن قمر صاحب کسی ایکٹر کو کہتے ہیں “آ میری شہزادی گلے لگ جا “اور کبھی ہنی ٹرپ ہر رات کے اندھیرے میں جلوہ خلوت کی آرزو لے کر در جاناں جاتے ہیں
قمر صاحب جیسے لوگوں کے لیے مقام عبرت بھی ہے “سڑک اور ٹھرک انسان کو کہیں بھی پہنچا سکتا ہے ”
مرشد اقبال یاد آ گئے
اقبالؔ بڑا اُپدیشک ہے، من باتوں میں موہ لیتا ہے
گفتارکا یہ غازی تو بنا،کردار کا غازی بن نہ سکا

 

نوٹ: وائیٹ پوسٹ کے کسی بھی آرٹیکل، کالم یا تبصرے میں لکھاری کی ذاتی رائے ھے جس سے ادارے کا متفق ہونا قطعاً ضروری نہیں۔

By admin

Related Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Discover more from دی وائیٹ پوسٹ

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading