”ڈاکٹر جیمز شیرا: انسانوں کو جوڑنے والا ہیرا“

 

 تحریر: ایازمورس

زندگی بہت غیر یقینی ہے اور اس بات کا ہمیں اندازہ اُس وقت ہوتا ہے جب ہماری اپنی پلاننگ اور منصوبے ناکام ہوتے ہیں اور قدرت کے فیصلے اٹل ہوتے ہیں۔ اس حقیقت کا سامنا ہم سب کو ہوتا ہے لیکن ہم اس کا ادراک نہیں کرتے ہیں۔
اس بات کا مجھے شدت سے احساس گزشتہ دنوں ہوا جب 15 جنوری کی صبح واٹس ایپ پر یہ میسج موصول ہوا کہ ڈاکٹر جیمز شیرا، اپنےآبائی شہر گوجرانوالہ میں انتقال کر گئے ہیں.
حیرت اس بات کی تھی کہ میں نے کچھ دنوں کے بعد اُن سے ملنے کراچی سے جانا تھا۔ لیکن شاید قدرت کو منظور نہ تھا اور ان کی اچانک موت نے جہاں اُن کے خاندان، عزیز و اقارب اور ان کے چاہنے والوں کو دُکھی کیا وہاں مجھے بھی اُن کی وفات کا شدید صدمہ ہوا۔
میرا ڈاکٹر جیمز شیرا سے تعلق گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران مضبوط ہوا جب میں نے ان پر آرٹیکل لکھنے کے لیے پہلی مرتبہ اُن سے رابطہ کیا. اس کے بعد یہ تعلق ایک رشتے میں بدل گیا اور میں نے اُن سے وعدہ کیا کہ میں اُن کی زندگی پر کتاب لکھوں گا۔ گزشتہ سال جب وہ پاکستان آئے تو میں اُن سے ملنے کراچی سے گوجرانوالہ گیا۔ اور اس مرتبہ بھی جب وہ پاکستان آئے تو انہوں نے مجھے گوجرانوالہ میں اپنے خاندان کی شادی میں شرکت کی دعوت دی۔ میں نے اُن سے کہا کہ میں شادی میں تو شاید نہ آسکوں لیکن اس کے بعد اُن سے ملنے ضرور آؤں گا اور اپنے ساتھ ان کی کتاب کا فائنل مسودہ ضرور لے کر اؤں گا۔ شاید زندگی کو منظور نہ تھا اور اُن کا یوں اچانک جانا، ہم سب کو افسردہ کر گیا۔ ڈاکٹر جیمز شیرا ایک عظیم انسان تھے جن کی زندگی ملکوں اور انسانوں کو جوڑنے اور آپس میں ملانے اور مضبوط کرنے میں گزری ہے۔
مجھے خوشی ہے کہ میں نے ان کے ساتھ اپنے مختصر وقت میں جو قیمتی خیالات، جذبات اور احساسات کا اظہار کیا وہ میرے لیے قیمتی سرمایہ ہیں۔ ڈاکٹر جیمز شیرا جیسے انسان معاشروں اور ملکوں کی تہذیبوں اور ترقی میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔ اُن کی شخصیت، خدمات اور کام نے نہ صرف گوجرانوالہ، پاکستان کے مسیحیوں، بلکہ عالمگیر سطح پر پاکستان کا نام روشن کیا ہے۔
ڈاکٹر جیمز شیرا کی زندگی، خیالات، خدمات،صفات اور ان کے ساتھیوں کے خیالات جلد اس کتاب میں قارئین تک پہنچاؤں گا۔
یوں تو ڈاکٹر جیمز شیرا کی شخصیت کا احاطہ کرنا ناممکن سی بات ہے، لیکن ان کی تین صفحات اور عادات انہیں دوسروں سے منفرد اور مختلف بناتی تھیں۔
پہلی صفت وہ ہر انسان کو عزت اور احترام دیتے تھے۔اُس شخص کا تعلق چاہے کسی بھی رنگ، مذہب، نسل، فرقے اور دُنیا کے کسی بھی عہدے سے ہو وہ ہمیشہ ان کے ساتھ رابطہ رکھتے تھے۔ بلکہ اکثر عام اور سادہ بیک گراؤنڈ کے حامل شخص سے وہ ضرور ملتے اور اسے انسپائر کرتے تھے۔
ان کی دوسری اہم اور بڑی خوبی یہ تھی کہ وہ ہمیشہ اچھے لوگوں کو دوسرے لوگوں سے ضرور متعارف کروا تے تھے۔
میری خوش قسمتی ہے کہ اس مختصر وقت میں انہوں نے مجھے بے شمار لوگوں سے متعارف کروایا، ان سے روابطے کروائے اور ان کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے گُر اور طریقے بتانے کے ساتھ ساتھ عملی طور پر بھی لوگوں سے رابطے میں مدد اور معاونت کی تھی۔ وہ ہمیشہ کہتے تھے کہ انسان کبھی بھی عظیم کام اکیلے نہیں کر سکتا ہے۔ اس لیے اس کا لوگوں کے ساتھ ملنا، اور اشتراک کرنا، اجتماعی بھلائی کے لیے کام کرنا ہی اسے عظیم اور بہترین انسان بناتا ہے۔
ان کی تیسری اہم اور بڑی خوبی عاجز ہونا تھا۔ عام طور پر اس قدو کاٹھ، شہرت اور مقبولیت کے حامل لوگ اپنے عہدے اور مرتبے کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ایک خاص ”سٹیٹس کو“ کا بھرم قائم رکھتے ہیں اور عام لوگوں سے فاصلہ رکھنا اپنی قدر اور عظمت سمجھتے ہیں۔ لیکن ڈاکٹر جیمزشیرا میں یہ عادت نہیں تھی بلکہ وہ ہمیشہ عاجزی سے پیش آتے تھے اور انسانوں کے ساتھ پیار، محبت اور ان کی عزت کرنے والے انسان تھے۔ ان کی انہی خوبیوں کی وجہ سے ان کے ہم اثر، مخالفین اور ان کے ساتھ رہنے والے اُن کی شخصیت اور خیالات کے دیوانے تھے۔
میں چاہوں تو ڈاکٹر جیمز شیرا کی زندگی پر بے شمار باتیں اور مضمون لکھ سکتا ہوں اور میں یہ فریضہ بھی سرانجام دوں گا لیکن سب سے پہلے میں اُن کی بائیوگرافی کے اس پروجیکٹ کو مکمل کر کے بہت جلد قارئین تک پہنچاؤں گا. یہ میرا آپ سے اور ڈاکٹر جیمز شیرا سے وعدہ ہے.وہ ہمیشہ میرے دل، میری باتوں، میری یادوں، میرے خیالات اور میری شخصیت میں آپ کو نظر آتے رہیں گے۔

By admin

Related Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Discover more from دی وائیٹ پوسٹ

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading