تحریر: ایازمورس
زندگی بالخصوص کراچی میں اگر دو کندھے آپ کو ایسے مل جائیں جن پر آپ سر رکھ کر سو سکیں اور رو سکیں تو آپ سے زیادہ خوش نصیب کوئی انسان نہیں ہے۔میری خوش قسمتی ہے کہ مجھے کراچی جیسے شہر میں ایسے کندھے میسر ہوئے جنہوں نے مشکل حالات اور وقت میں مجھے سہارا دیا، خود پر یقین کرنے کا حوصلہ اور آگے بڑھنے کی ہمت دی۔آج پیچھے مڑ کر دیکھتا ہوں تو زندگی میں ان رشتوں اور لوگوں کے لیے دل سے شکر گزار ہوتا ہوں۔جنہوں نے زندگی کے سفر میں میرا ساتھ دیا ہے۔میں ان کے احسانوں کا قرض چکانے کی کوشش تو نہیں کر رہا لیکن ان کی اس نیکی کا ذکر کرکے ان کا شکریہ ادا کرنے کی جستجو کر رہا ہوں۔ان شخصیات میں ایک شخصیت فادر ندیم پیارے لعلٍ او ایف ایم ہیں۔
جو میرے ایک دوست بردرااعظم منشاء(جوکہ اب کاہن بن چکے ہیں) کی بدولت مجھے آج سے10 سال پہلے ملے تھے۔ اُس وقت میں اپنی زندگی میں بے شمارمشکلات کا شکار تھا۔ میں فادر ندیم پیارے لعل کے پاس روحانی رہنمائی اور تربیت کے لیے جاتا تھا لیکن جس شفقت اور محبت کا احساس اور وقت انہوں نے دیا، وہ ناقابل ِفراموش تجربہ ہے۔ زندگی کے ان چند گزرے سالوں میں انہوں نے میری رہنمائی، حوصلہ افزائی کی اور ساتھ دیا ہے، وہ خُدا کی رحمت، ان کی اچھائی اور میری خوش قسمتی کے سوا اورکچھ نہیں ہے۔ایسے وقت میں جب میرے اپنے،انتہائی قریبی، میرا ساتھ چھوڑ گئے تھے۔فادر ندیم پیارے لعل ہمیشہ مجھے ہمت اور تسلی دیتے رہے ہیں۔ آج کا یہ آرٹیکل ان کی زندگی کے چند پہلوؤں پر روشنی ڈالنے اور ساتھ ہی ساتھ ان کو خراج تحسین پیش کرنے اور ان کا شکریہ ادا کرنے کا ذریعہ ہے۔آئیے اُن کی زندگی کے سفر پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
فادر ندیم 27 جون 1970 کو پیارے لعل اور بدیاپیارے لعل کے ہاں لاڑکانہ میں پیدا ہوئے۔وہ چھے بہن اور بھائیوں میں سب سے چھوٹے ہیں۔اُنہوں نے ابتدائی تعلیم، سینٹ جوزف پرائمری سکول سے حاصل کی جبکہ مڈل، میونسپل ہائی سکول لاڑکانہ، میٹرک نور محمد ہائی سکول، حیدرآباد اور انٹر ڈگری کالج، لاڑکانہ سے کیا۔ وہ فادرکرسٹوفر فرنڈاس،سینٹ فرانسس آف اسیسی اور سینٹ کلیئرآف اسیسی کی روحانی زندگی سے متاثر ہوئے اور اپنی زندگی بطور مذہبی رہنما بن کر بسر کرنے کافیصلہ کیا اور کاتھولک کلیسیاء کی مذہبی جماعت”فرانسسکن“ کو جوائن کرلیا۔کہانت اور مذہبی و جماعتی زندگی کی تعلیم وتربیت کے لیے سب سے پہلے سینٹ پائس دہم مائنر سیمنری کراچی،پھردارالنعیم لاہور، اوربعدازاں Novitiate سری لنکا سے کیا، فلاسفی کی تعلیم فرانسسکن فرئیری،کراچی اور تھیالوجی کی تعلیم نیشنل کاتھولک انسی ٹیوٹ آف تھیالوجی،کراچی سے حاصل کی۔اُنہوں نے جماعتی زندگی کیلئے پہلی عہدی بندی،1998 میں جبکہ دائمی عہد بندی 2اگست،2003 میں کئی۔وہ 3اگست 2003 کوڈیکن کی خدمت کیلئے مخصوص ہوئے اور 5دسمبر 2003 کو آرچ بشپ ایورسٹ پنٹو کے دستِ مبارک سے کہانت کی خدمت کے لئے مخصوص ہوئے۔اُن کی پہلی تقریری بطور معاون پیرش پریسٹ، سینٹ فلپس پیرش، کراچی میں ہوئی، اُس کے بعد سینٹ میریزپیرش، جامکے چیمہ،سیالکوٹ میں خدمات سرانجام دینے لگے۔2007 میں وہ فرانسسکن فرئیری کراچی میں نوویس ماسٹر مقرر ہوئے تھے۔2014 میں سیکرڈہارٹ پیرش،کیماڑی،کراچی میں پیرش پریسٹ مقرر ہوئے۔2021 سے2023تک وہ ”فوکولارے روحانیت“کی تربیت کیلئے اٹلی گئے۔2023سے اب تک سینٹ الزبتھ پیرش،حیدرآباد میں بطور معاون پیرش پریسٹ اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
فادر ندیم پیارے لعل اپنے نام کی طرح پیارے اور لعل ہیں۔وہ دھیمے مزاج کی شخصیت ہیں جو ہمیشہ اپنے چہرے پر مسکراہٹ سجائے رکھتے ہیں۔فادر ندیم پیارے لعل کائنات اور انسانوں سے پیارے کرنے والے انسان ہیں۔وہ ایک بہترین کونسلر، اور دوسروں کو سمجھنے والے روحانی رہنما،بلکہ روحانی نفسیات کے ماہر ہیں۔ وہ عام روایتی مذہبی تعلیمات سے بڑھ کر انسان کو انسانیت کی نظر سے دیکھتے ہیں۔اُن کا ایک قول میرے دل کے انتہائی قریب ہے۔وہ کہتے ہیں ”خُدا کو تلاش کرنے سے پہلے خود کو تلاش کرو۔“ وہ لوک روحانیت اورسادگی کے پیامبر ہیں۔ اُن کے وعظ بہت سادہ اور عام فہم ہوتے ہیں۔ وہ روز مرہ زندگی کے مسائل، تجربات اور مشاہدت کو اپنے پیغام میں انتہائی خوبصورتی سے بیان کرتے ہیں۔
وہ اپنی مذہبی ذمہ داریوں کو نبھانے کے علاوہ ایک بہترین آرٹسٹ ہیں، وہ نہایت عمدہ مجسمہ سازی اور پینٹنگ بھی کرتے ہیں۔سندھی، اُردو،پنجابی،انگریزی اور اطالوی زبان بول لیتے ہیں۔وہ ایک درد لِ اور احساس طبیعت کے مالک انسان ہیں۔اُن کی پسندید ہ شخصیت خُداوند یسوع مسیح اور مقدس فرانسس آف اسیسی ہیں۔میرے ساتھ اُن کا تعلق اور رشتہ 10سالوں پر مشتمل ہے۔ میں اُن کے ساتھ گزرے وقت، واقعات اور مشاہدات پر کتاب لکھ سکتا ہوں۔ میں اُن کا انٹرویو کرنا چاہتا تھا جو اُنہوں نے اس لئے نہیں دیا کہ میں اُن کے بہت زیادہ تقریفیں کروں گا۔ لیکن میں نے اب سیکھا ہے کہ جن لوگوں سے آپ پیار کرتے ہیں، جو آپ کا احساس اور خیال کرتے ہیں اُنہیں اُن کی زندگی میں ہی احساس دلائیں کہ وہ ہمارے لئے کس قدر ان مول ہیں۔بعد میں صرف باتیں ہی رہ جاتی ہیں۔ مجھے زندگی کے بے شمار منفی تجربات کو مثبت پہلوؤں میں دیکھنے کیلئے فادر ندیم پیارے لعل نے رہنمائی کی ہے۔ وہ میرے لئے ایک روحانی رہنما سے بڑھ کر ہیں،بالکل اُس سایہ دار درخت کی طرح جو دھوپ میں آپکے کیلئے سائبان ہو۔ اس لئے میرا اُن کو سلام ہو۔
فادر اعظم منشاء نے کہا کہ ”مجھے ذاتی طور پر فادر ندیم پیارے لعل کی زندگی کے تین پہلو بہت پسند ہیں۔پہلا پہلو یہ ہے کہ وہ لوگوں کے ساتھ ملتے ہیں، لوگوں کے ساتھ ان کا اُٹھنا اور بیٹھنا بہت اچھا ہے۔ وہ ایک اچھے رہبر رہے ہیں جو اپنی قوم کے ساتھ، خاص طور پر جس بھی پیرش میں ہوں، وہ اس پیرش کی بھلائی کے لیے کام کرتے ہیں۔ دوسرا پہلو، وہ اچھے انسان ہیں، اچھے انسان سے مراد یہ کہ وہ ضرورت مند کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں، وہ چڑھتے سورج کو سلام کرنے والوں میں سے نہیں ہیں بلکہ ایک درد دل رکھنے والے انسان ہیں۔ تیسرا پہلو یہ ہے کہ ان کی زندگی بہت سادہ ہے، وہ سادگی یعنی سادہ رہنا پسند کرتے ہیں۔ اور ان کی زندگی میں، جو نظر بھی آتا ہے کہ وہ آرائش سے آراستہ زندگی کو نہیں، بلکہ سادگی کو پسند کرتے ہیں۔“
”فادر ندیم پیارے لال پاک سرزمین کا ایک سچا کھرا اور بے باک فرزند ِمقدس فرانسس ہے۔ جو اپنے رہبر و رہنما مقدس فرانسس کی مانند، الفاظ سے زیادہ عملی نمونے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔آپ کے ہر عمل سے مسیحا دو جہاں کا پیار دُنیا پر آشکارا ہوتا ہے۔“ کرسٹوفر زاہد
روبن پطرس نے کہا ”فادرندیم پیارے لعل، عاجزی اور ہمدردی سے بھری شخصیت ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ COVID-19 کی پہلی لہر کے دوران ان کے ساتھ کام کرنا ایک یاد گار تجربہ رہا، جب ہماری ٹیم AARON نے خاندانوں میں راشن تقسیم کرنے کے لیے اقلیتی واکثریتی علاقوں تک پہنچ رہی تھی۔ وہ پہلے کاتھولک کاہن تھے کہ جنہوں نے راشن کی تقسیم کے لیے ہمارے KPIs پر آزادانہ طور پر کام کرنے کے لیے اپنے پیرش کے دروازے کھولے دئیے تھے۔ مجھے ان کا تعاون یاد ہے، جب اپنی صحت کے ناساز ہونے اور کووڈ19 کے عروج اور انتہائی گرم موسم کے باوجود،وہ خود ہمارے ساتھ میدان میں اترے اور راشن کی تقسیم کی سرگرمیوں میں ہمارے ساتھ لوگوں کے گھر گھر گئے۔ وہ ایسے انسان ہیں، جو اپنے کردار اور الفاظ سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے ہیں۔اُن کی شخصیت میں، مجھے ایک کاتھولک کاہن کا حقیقی کردار نظر آتا ہے، جو پہلے ہم مشنریوں کے کام کرنے کے انداز کے بارے میں کہانیوں میں سنتے تھے۔ وہ ایک حقیقی رہنما اور خُداوند یسوع مسیح کے پیروکار ہیں، جو صرف اپنے قول و فعل سے ظاہر کرتے ہیں۔“