تحریر: ایازمورس
ڈیجیٹل میڈیا اور ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن نے ہماری زندگی، سوچنے کے انداز،حتی کہ ہمارے عبادتی عمل کو بھرپور متاثر کیا ہے۔ اپنے قارئین کو بتاتا چلوں کہ مسیحی روزوں کا آغاز بدھ 14 فروری سے ہو چکا ہے۔ یہ روزے 40 روزوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ جس کا عروج یعنی اختتام ایسٹر کی عید اتوار31 مارچ، 2024کے موقع پر ہو گا۔اس دوران رمضان کریم کا آغاز بھی 10مارچ سے ہو جائے گا۔
یوں تو مسیحی روزوں کے کئی منفرد پہلو ہیں جن میں ال الہٰیاتی پہلو سب سے نمایاں ہے۔ لیکن میں روزوں کے سماجی،نفسیاتی اور شخصی پہلو ؤں پر روشنی ڈالوں گا۔ مسیحی روزوں کا بنیادی مقصد،سادگی، پوشیدگی اور عاجزی ہے۔ یہ ہمیں جسمانی دُنیا سے روحانی دُنیا میں منتقل کرنے کا بہترین موسم ہیں۔ ان روزوں کا مقصد خُدا کے ساتھ اپنے تعلق اور لوگوں کے ساتھ رشتوں اور روابطہ کی بحالی ہے۔ یہ دن روحانی تجدید اور ذہنی مضبوطی کے ایام اور روشنی کا پیغام ہیں۔ ان دنوں میں عبادات کے ساتھ ساتھ تنہائی، سنجیدگی اور دھیان و گیان کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے۔
میں روحانی نفسیات کا طالب علم ہوتے ہوئے اس بات پر قائل ہوں کہ ذہنی صحت، روحانی مضبوطی کے لیے سب سے اہم ہے۔ مذہب جہاں روحانی اور جسمانی زندگی کی بات کرتا ہے۔آج کے دور میں روحانی دُنیا اور جسمانی دُنیا کے علاوہ ڈیجیٹل دُنیا میں صحت مند رہنے والے لوگ ہی صحت مندلوگ ہیں۔ روزوں کے ایام
میں جہاں لوگ دُعا، خیرات اور ریاضت کے لئے مختلف ایکسرسائز کرتے ہیں وہاں ایک اہم اور منفرد موضوع کے بارے میں آج گفتگو کریں گے۔
جی ہاں یہ روزہ، ڈیجیٹل فاسٹنگDigital Fasting کہلاتا ہے جس کا مقصد ڈیجیٹل آلات کے استعمال سے خود کو کسی مخصوص وقفے کے لیے دُور رکھنا ہوتا ہے۔ بالکل اسی طرح، جس طرح، روزے کے دوران کھانے پینے کی اشیاء سے ایک مخصوص وقت کے لئے پرہیز کیا جاتا ہے تاکہ ہمارا دھیان اور توجہ روحانی زندگی اور عبادت پر مرکوز رہے۔میں بطور ڈیجیٹل میڈیا اسٹریجٹس، سوشل میڈیا اور موبائل ایپس کا بھرپور استعمال کرتا ہوں۔ سوشل میڈیا کی دُنیا کو سمجھنا آسان نہیں ہے۔یہ ایک پوری سائنس اور آرٹ ہے جس نے بڑے منظم انداز میں ہماری زندگی میں اپنی جگہ بنائی ہے۔آج کے دور میں جہاں ڈیجیٹل میڈیا کا استعمال ایک ہنر اور صلاحیت تسلیم کی جاتی ہے، آنے والے دس سالوں میں سوشل میڈیا سے دُور اور اس کا نہ استعمال کرنا بھی ایک فن ہو گا۔ماہر نفسیات اب بھی لوگوں کو تلقین کرتے ہیں کہ وہ سوشل میڈیا کا استعمال بڑی احتیاط سے کریں کیونکہ یہ اُن کی ذہنی صحت، نفسیاتی رویوں، تعلقات اور جسمانی صحت کو بُری طرح متاثر کرسکتی ہے۔میں سوشل میڈیا کے استعمال کی ہرگز ممانت نہیں کرتا بلکہ اس کے درست، بامقصد اور مثبت استعمال کا پیامبر ہوں۔بالکل اسی طرح ڈیجیٹل دُنیا میں آج کے دور میں ڈیجیٹل Gadgets اور Devices کا استعمال ہماری زندگی کا بنیادی اور بہت بڑا حصہ ہے۔اس لیے اگر آج آپ ڈیجیٹل میڈیا کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں تو آپ کی روحانیت،ذہنی صحت اور لوگوں کے ساتھ راوبطہ شدید خطرات کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اس لیے ان روزوں کے ایام میں اپنی روحانی تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل فاسٹنگ پر خصوصی توجہ دیں۔
جتنا وقت آپ دُعا اور عبادت کو دیتے ہیں اس سے زیادہ توجہ ڈیجیٹل فاسٹنگ یعنی ڈیجیٹل میڈیا کے استعمال،سوشل میڈیا پر وقت اور سب سے بڑھ کر موبائل فون پر بے وجہ سکرولنگ، میسجنگ ٹیکسٹنگ اور بے مقصد استعمال سے کنارہ کشی کریں۔یہ جہاں آپ کی ذہنی صحت،روحانی نشونما اور نفسیاتی بہتری کا سبب بنے گا۔ وہیں آپ کی روحانی اور عبادتی زندگی میں ایک نئی روح پھونک دے گی ۔یاد رکھیں، آج کے دُور میں ہمارا دماغ اور موبائل فون ہماری روحانی،نفسیاتی،جسمانی اور پروفیشنل زندگی کو کنٹرول کرتا ہے۔ کامیاب لوگ وہ ہیں جو اسے کنٹرول کرتے ہیں.
ڈیجیٹل فاسٹنگ کے لئے سات اہم نکات:
اپنے موبائل فون کی Settings میں جائیں اور Digital Wellbeings & Parental Controls میں جا کر چیک کریں کے آپ ایک دن میں کب اور کتنا فون استعمال کرتے ہیں۔ آپ کو سمجھ آجائے گی، کہ آپ کا وقت،توانائی اور کمائی کہاں جا رہے ہیں۔
اپنی سوشل میڈیا ایپس پر غیر ضروری مذہبی دکھاؤئے کیلئے آیات اور مذہبی رسومات کی تصویروں کو اپ لوڈ کرنے سے اجتناب کریں۔
اگر ممکن ہو تو چند گھنٹوں اور دنوں کے لئے سوشل میڈیا کے استعمال سے کنارہ کشی کریں، ورنہ سارے دن کی عبادت اور ریاضیت کے بعد جب رات کو صرف ایک پوسٹ ہی دیکھیں گے تو پھر کیا ہوگا، آپ کو خود اچھی طرح معلوم ہے۔۔۔!
غیر ضروری سوشل ایپ پر کمنٹس نہ کریں، غیر سنجیدہ اور بے معنی وٹس ایپ کے پیغامات فاروڈ کرکے ثواب کے چکر سے باہر نکلیں۔ یہ مذہبی تعلیم نہیں جہالت ہے۔
5:سوشل میڈیا پر مذہبی موضوعات پر بحث کرنے سے گریز کریں کیونکہ یہ ایسے ہی جیسے گلی میں جاتے ہوئے کسی بگڑے ہوئے بچے کو سمجھانے کی کوشش کرنا ہے۔
اپنی روحانی زندگی، نیکی کے کاموں اور عبادتی عملی سرگرمیوں کی تشہیر سوشل میڈیا پر نہ کریں،یہ مسیحی روزے کی حقیقی رُوح کے برعکس ہے۔
اپنی خاندانی،کلیسیائی اور روحانی زندگی کو سادگی، پوشیدگی اور عاجزی میں رکھیں۔ یاد رکھیں آپ کی تمام تر نیکیوں، سرگرمیوں اور عباداتوں کا مرکز خُدا ہے۔ لوگوں کی خوشنودی ہمیں ہمارے حقیقی مقصد سے محروم نہ کردے۔فیصلہ آپ کے اپنے ہاتھ میں ہے۔