تحریر: فراز ملک
گزشتہ الیکشن یعنی 2018 میں الیکشن ہارنے کے بعد میاں محمد نواز شریف صاحب ( صدر پاکستان مسلم لیگ) نے ملکی اداروں کو غیرت دلانے کیلئے بڑے ” گج وج” کے ایک تاریخی نعرہ لگایا ” ووٹ کو عزت دو”۔ یہ بات انہوں نے اداروں کو یاد دلانے کیلئے کہی کہ کسی کا مینڈیٹ چوری نہ کیا جاۓ، اور الیکشن نتائج میں دھاندلی نہ کی جاۓ۔ عوام کے اظہار راے جو کہ انہوں نے اپنے ووٹ کے ذریعے کیا ہے کا احترام کرتے ہوۓ اس صاف اور شفاف انداز میں اقتدار اسی سیاسی پارٹی کے حوالے کیا جاۓ۔
بہت اچھے یہ نعرہ بہت اچھا ہے اور ہونا بھی یہی چاہیے کہ ووٹ جو کہ عوامی آواز ہے اسے عزت دینی چاہیے۔ مزید یہ کہ میاں نواز شریف صاحب نے ایک حد تک الیکشن جیتنے کے بعد خود کو حقیقی شیر سمجھ لیا اور الیکشن 9 فروری کو فتحیابی کی تقریر کرتے ہوۓ اپنے سیاسی رفقاء کو نصیحت کرتے ہوۓ فرمایا کہ اب ہم سیاست کو عبادت سمجھ کر کریں گے۔ مجھے بڑی خوشی ہوئی کہ میاں صاحب نے ایسی عمدہ بات کی ہے کہ واقعی اگر ملکی سیاستدان سیاست کو عبادت سمجھ کر اپنے فرائض ادا کریں تو ہمارا ملک ترقی، خوشحالی اور دنیا میں عزت و احترام میں بام عروج تک پہنچ سکتا ہے اور میں ایمان لے آیا کہ اب کی بار میاں صاحب واقعی سیاست کو عبادت سمجھ کریں گے اور ووٹ کو مکمل عزت دیں گے۔
آیئے دیکھتے ہیں کہ الیکشن ختم ہونے کے بعد اور اپنی تقریر کے فورآ بعد سیاست کو کس قدر عبادت سمجھا اور ووٹ کو کیا عزت دی۔
ملک کے تمام انتخابی حلقوں کے نتائج مکمل ہو چکے ہیں ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواران نے 92 حلقوں میں کامیابی حاصل کی۔ مسلم لیگ ن نے آزاد ارکان کو ساتھ ملا کر 79 اور پاکستان پیپلز پارٹی نے 54 حلقوں میں کامیابی لی ہے۔ پی ٹی آئی کے 92 اراکین نے لاکھوں ووٹ حاصل کیے اور ملک کی سب سے مقبول ترین سیاسی جماعت کا سہرا اپنے نام کیا۔ قانونی ، ایمانی اور اخلاقی حق تو یہ ہے کہ دوسری جماعتیں اپنی شکست تسلیم کرتے ہوۓ پی ٹی آئی کو دعوت دیں کہ وہ حکومت بنائیں۔ لیکن سیاست کو عبادت سمجھنے والے اور ووٹ کو عزت دینے والوں نے ووٹ کو یہ عزت دی کہ پی ٹی آئی کو دعوت حکومت سازی کی بجاے ان کا راستہ روکنے کیلئے دوسری پارٹیوں کو ساتھ ملا کر جوڑ توڑ شروع کر دیا ہے۔
اس کی پہل ووٹ کو عزت دینے والے میاں نواز شریف صاحب نے ہی کی ہے۔ کیا یہ ان لاکھوں ووٹوں کو عزت دی جا رہی ہے جنہوں نے پی ٹی آئی کے آزاد ارکان کو ووٹ دیا ہے۔ ظاہر ہے انہوں نے مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور دیگر سیاسی پارٹیوں کی مخالفت کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا ہے۔ میاں صاحب جب آپ ان لاکھوں ووٹرز کی راۓ کی بے توقیری کرتے ہوۓ سیاسی جوڑ توڑ کر کے چوں چوں کا مربہ بنائیں گے تو آپ خود ووٹ کی توہین کر رہے ہیں۔ آپ کو چاہیے کہ آپ سیاست کو عبادت سمجھیں اور ووٹ کو عزت دیتے ہوۓ پی ٹی آئی کو حکومت بنانے کی دعوت دیں
الیکشن نتائج میں تا دم تحریر 6 آزاد ارکان کو مسلم لیگ ن میں شامل کر لیا گیا ہے۔ میاں نواز شریف صاحب جہاں سے یہ آزاد اراکین جیتے ہیں وہاں سے مسلم لیگ ن کے امیدوار بھی الیکشن لڑ رہے تھے لیکن ووٹرز نے ن لیگ کو ووٹ نہیں دیا بلکہ اس کی مخالفت میں ان آزار اراکین کو ووٹ دیا ہے۔ مثلاً لاہور کے حلقہ NA122 وسیم قادر جو کہ پی ٹی آئی کے امیدوار تھے۔ یہ پی ٹی آئی لاہور کے جنرل سیکرٹری تھے اور ان کی اجازت سے یہاں پی ٹی آئی کی ٹکٹ سے الیکشن لڑ رہے تھے۔ یاد رہے کہ وسیم قادر صاحب پہلے مسلم لیگ کے نمائندہ تھے لیکن پی ٹی آئی میں شامل ہو گئے اور ٹکٹ ہولڈر بنے۔ انہوں نے مسلم لیگ کے امیدوار شیخ روحیل اصغر کے خلاف الیکشن لڑا اور کامیاب ہو گئے۔ انہوں نے 78000سے زائد ووٹ لیے اور الیکشن کے تیسرے دن اپنی پارٹی کو چھوڑ کر مسلم لیگ ن میں شامل ہو گئے ہیں۔ کیا وسیم قادر صاحب نے 78000 ووٹرز سے اجازت لی کہ میں مسلم لیگ میں شامل ہونے لگا ہوں؟ ظاہر ہے انہوں نے بھی کسی شخصی مفاد کے تحت مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی ہو گی۔ انہوں نے اپنی پارٹی کے ساتھ ساتھ 78000 ووٹرز کے ساتھ غداری کی ہے۔ بہرحال یہ تو وسیم قادر صاحب کی ضمیر فروشی ہے لیکن میاں صاحب آپ نے ان 78000 ووٹوں کو کیا عزت دی؟ آپ نے انہیں پلک جھپکتے ہی اپنی پارٹی میں شامل کر کے 78000 ووٹوں اور دیگر آزاد اراکین کو اپنی پارٹی میں شامل کر کے لاکھوں ووٹوں کی توہین کی ہے۔ آپ کو چاہیے تھا کہ آپ ووٹ کو عزت دیتے ہوئے اور سیاست کو عبادت سمجھتے ہوئے بشمول وسیم قادر دیگر آزاد شامل ہونے والے اراکین کو کہتے کہ آپ کے ووٹرز نے آپ کو مسلم لیگ ن کیلئے مینڈیٹ نہیں دیا لہذا آپ یا تو اپنی اپنی پارٹی کے ساتھ وفادار رہیں یا آزاد حیثیت میں پارلیمان کا حصہ بنیں لیکن آپ نے لاکھوں ووٹوں کو بے توقیر کر کے رکھ دیا ہے۔ مزید یہ بیان بھی سننے میں آیا ہے کہ ابھی اور بھی بہت سے آزاد اراکین مسلم لیگ ن میں شامل ہوں گے۔
میاں صاحب میں آپ کو یاد دلا رہا ہوں کہ آپ نے ہی نعرہ لگایا تھا کہ ” ووٹ کو عزت دو” اب آپ خود ہی ووٹ کی توہین کر رہے ہیں۔ یا تو آپ قوم سے معافی مانگیں کہ میں خود ووٹ کی عزت نہ کر سکا یا آپ ووٹ کی عزت کرتے ہوۓ ان آزاد ارکان کو اپنی پارٹی سے نکال کر یہ کہیں کہ جہنوں نے آپ کو مینڈیٹ دیا ہے آپ ان ہی کے پاس جائیں اور سیاسی جوڑ توڑ کرنے کی بجاے پی ٹی آئی کو حکومت سازی کی دعوت دیں۔ پھر ہر کوئی کہے گا کہ میاں نواز شریف صاحب نے حقیقی معنوں میں ووٹ کو عزت دی ہے۔