یوم مئی تاریخ؛ واقعات اور پس منظر 

 

تحریر: فاروق طارق 

انیسوی صدی کے دوران محنت کش طبقات آٹھ گھنٹے کام کے اوقات کار کے لئے مسلسل جدوجہد کر رہے تھے۔ کام کے حالات برے تھے اور اکثر محنت کش 12 سے 16 گھنٹے کام کرنے پر مجبور تھے۔ کام پر اکثر صنعتی حادثے ہوتے تھے اور اکثر اوقات مزدور ان حادثات میں ہلاک بھی ہو جاتے تھے۔

اٹھارویں صدی کے وسط تک صورتحال یہ تھی کہ مزدور آٹھ گھنٹے روزانہ کام کے لئے کسی کامیابی کے بغیر جدوجہد میں مصروف رہے۔ یہ وہ دور تھا جب سوشلزم کے نظریات تیزی سے عام محنت کشوں میں مقبول اور جگہ بنا رہے تھے۔ مختلف قسم کی سوشلسٹ تنظیمیں معرض وجود میں آ رہی تھیں اور یہ تنظیمیں اور تحریکیں محنت کش طبقات کو ٹریڈ یونینوں میں منظم کرنے کی جستجو میں رہتے تھیں۔

ایسی ہی ایک امریکی ٹریڈ یونین فیڈریشن جس کا نام تھا فیڈریشن آف آرگنائزڈ ٹریڈ اینڈ لیبر یونینز جو بعد میں امریکن فیڈریشن آف لیبر کہلائی، نے 1884ء میں اپنے ایک کنونشن میں منظور ہونے والی ایک قرارداد کے ذریعے طے کر دیا کہ مئی 1886ء کے دن سے مزدوروں کے لئے ایک دن کام صرف آٹھ گھنٹے پر مشتمل ہو گا اور یہ ان کا لیگل دن ہو گا۔

انہوں نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ اس مقصد کے لئے اس روز سے ہڑتالوں اور مظاہروں سے بھی کام لیا جائے گا۔ 1885ء میں ڈھائی لاکھ سے زیادہ محنت کش شکاگو اور دیگر امریکی شہروں میں آٹھ گھنٹے کام کے مطالبہ کے لئے جدوجہد میں شریک ہو گئے۔ یکم مئی 1886ء اب امریکی محنت کشوں کے لئے ایک ایسا دن بن کر ابھر رہا تھا جب آٹھ گھنٹے کام کو قانونی حیثیت مل سکتی تھی۔ یکم مئی 1886ء کو امریکہ کے تین لاکھ مزدور جن کا تعلق 13000 صنعتی اداروں سے تھا مظاہروں میں شریک ہوئے۔ مطالبہ ایک ہی تھا: ’کام آٹھ گھنٹے روزانہ‘اس سے زیادہ نہیں۔

امریکہ سے قبل آسٹریلیا کے شہر ملبورن میں 1856ء میں 888 کی ایک تحریک چلی، روزانہ کے 24 گھنٹے کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا، یہ کہا گیا کہ آٹھ گھنٹے کام، آٹھ گھنٹے تفریحی سرگرمیاں اور آخری آٹھ گھنٹے آرام یعنی سونا۔ اس تحریک میں کنسٹرکشن میں کام کرنے والے مستریوں اور مزدوروں نے حصہ لیا اور اسے کامیابی سے ہمکنار کیا۔ آج بھی ملبورن شہر کے وسط میں آٹھ گھنٹے کام کی یاد میں ایک مجسمہ موجود ہے۔

امریکی شہر شکاگو میں یوم مئی 1886ء کے روز 40,000 سے زیادہ مزدوروں نے ہڑتال شروع کر دی، اس روزانقلابی تقریروں نے ماحول گرم کر دیا، البرٹ پارسن، جوھان موسٹ، اگست سپائیس اور لوئیس لنگ کی تقریروں نے ان کو گھر گھر مقبول کر دیا۔ ہر فرد ان کو جاننے لگ گیا۔ مظاہرین کی تعداد ایک لاکھ سے بھی زیادہ ہو گئی۔

تین مئی کو ہنگامے شروع ہو گئے، پولیس نے تشدد سے کام لینا شروع کیا اور تین مئی کو ایک لاٹھی چارج سے دو ہڑتالی مزدور شہید ہو گئے اور لاتعداد مزدور ذخمی ہوئے۔ چار مئی کو اس واقعہ کے خلاف مزدوروں نے ھے مارکیٹ کے مقام پر ایک جلسے کا اعلان کیا۔ اس روز بارش شدید تھی، کوئی تین ہزار مزدور وہاں پہنچے۔ ان میں بچے اور عورتیں بھی شریک تھیں اور شکاگو کا مئیر بھی اس جلسہ میں تھا۔ اگست سپائیس شعلہ نوائی کر رہا تھا کہ پولیس نے دھاوا بول دیا۔

اسی دوران اشتعال انگیزی کو ہوا دینے کے لئے کسی نامعلوم فرد نے پولیس وین پر ایک بم پھینک دیا جس سے ایک پولیس افسر ہلاک ہو گیا، پولیس کی جوابی فائرنگ سے سات مزدور شہید ہو گئے اور چالیس زخمی ہو گئے۔ اس دوران مزدور اپنی سفید شرٹوں کو سرخ خون سے رنگ کر لہراتے رہے اور یوں سرخ رنگ جدوجہد، قربانی اور عزم کا نشان بن گیا اور سرخ جھنڈا مزدوروں کا نشان بن گیا۔

پولیس نے آٹھ مزدور رہنماؤں کو گرفتار کیا اور ان پر قتل کا مقدمہ ڈال دیا۔ ان میں البرٹ پارسن، اگست سپائیس، سیموئل فیلڈن، اسکر نیبی، مائیکل سخواب، جارج اینگلز، ایڈولف مشر اور لوئیس لنگ شامل تھے، اگرچہ ان میں سے صرف تین رہنما اس روز ھے مارکیٹ میں موجود تھے۔

۔11 نومبر 1887ء کو پارسن، سپائیز، اینگل اور فشر کو ملک بھر سے مظاہروں اور احتجاج کے باوجود پھانسی پر لٹکا دیا گیاجبکہ لوئیس لنگ نے پھانسی سے ایک روز قبل خود ہی اپنی جان لے لی۔ یہ آٹھ گھنٹے تحریک کے شہدا تھے جبکہ دیگر تین کو چھ چھ سال کی سزا سنائی گئی۔ یہ سزائیں انہیں آٹھ گھنٹے تحریک کی قیادت کرنے پر سنائی گئی تھیں۔ مگر بہانہ بم بلاسٹ کا تھا۔

پھانسی کے تختے پر چڑھنے والے مزدور رہنماؤں نے گھاٹ کی طرف جاتے ہوئے تاریخی فقرے جرات کے ساتھ کہے: ”تم ہمیں جسمانی طور پر ختم کر سکتے ہو لیکن ہماری آواز نہیں دبا سکتے۔“

پھانسیوں کے اس واقعہ کے بعد دنیا بھر میں یہ مطالبہ زور پکڑ گیا کہ کام کے اوقات کار آٹھ گھنٹے روزانہ مقرر کئے جائیں۔ محنت کشوں کی تحریک اور دباؤ کے نتیجے میں امریکہ میں بھی 1887ء میں ہی سرکاری طور پر کام کے اوقات کار آٹھ گھنٹے مقرر کر دئیے گئے۔ اس جدوجہد کے نتیجے میں دنیا بھر میں محنت کشوں نے آٹھ گھنٹے کے اوقات کار حاصل کیے۔

یہ شہدائے شکاگو کو خراج ِتحسین تھا کہ دوسری انٹرنیشنل کی 1889ء میں منعقد ہونے والی انٹرنیشنل سوشلسٹ کانفرنس نے فیصلہ کیا کہ یوم ِمئی کو محنت کشوں کے عالمی دن کے طور پر منایا جائے۔ اس اجلاس کی صدارت عظیم مارکسی استاد فریڈرک اینگلز نے کی تھی۔

۔1889ء کے بعد سے یکم مئی کا دن دنیا بھر میں محنت کشوں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے اور اس روز محنت کش اپنی جدوجہد کو سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے تک جاری رکھنے کا عزم کرتے ہیں

By admin

Related Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Discover more from دی وائیٹ پوسٹ

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading