تحریر: گمیلی ایل ڈوگرہ
مسیحی برادری کی عید پاشکاہ(ایسٹر) کے مبارک اور پر مسرت موقع پر محترمہ مریم نواز وزیر اعلی’ پنجاب کا معروف مسیحی گاوں مریم آباد کا دورہ مذہبی و سماجی ہم آہنگی کے حوالے اور پسماندہ طبقوں اور مذہبی کمیونٹیز سے محبت و یگانگت کے لیے بہت ہی خوش آئیند ہے مسیحی برادری کی اس وقت خوشی کی انتہا نہ رہی جب وہ مذکورہ گاوں میں اپنے قافلے سمیت پہنچیں ٹی وی اور انٹر نیٹ پر پوری دنیاکے مسیحی و مسلم دنیا کی نظریں لگی ہوئیں تھیں گاوں کے باشندے اور پوری دنیا کی مسیحی برادری خوشی سے پھولے نہ سماتے ہوئے نظر آرہی تھی یہ عید حضرت یسوع مسیح علیہ سلام کے جی اٹھنے سے منسوب پوری دنیا کے مسیح کے پیروکار مناتے ہیں جب سلطنت روما پینتوس پیلاطوس کے دور میں ان پر کوڑے مار کر ان پرجسمانی تشدد کر کے انہیں مصلوب کیا گیا اور وہ جی اٹھے مسیحی روایات کی دو ہزار سال پرانی روایت کے تحت یہ عید منائی جاتی ہے۔پاکستان کے مسیحی رورل ایریاز کے پسماندہ مذہبی اقلیتوں کے دہی باشندوں کی خبر گیری کے حوالے سے یہ دورہ بڑی ہی اہمیت کا حامل ہے بشرطیکہ وہ اس سلسلے میں پاکستانی مذہبی اقلیتوں اور پسماندہ طبقوں کے لیے یہ سلسلہ جاری و ساری رکھتی ہیں اسی حوالے سے مجھے 1996 کے ایک ساون بھادوں کے موسم کا وہ دن بھی یاد آگیا جب سردار عارف نکئی سابقہ وزیر اعلی پنجاب اپنے مشیر جانسن مائیکل سابقہ مشیر وزیر اعلی’ پنجاب کے والد محترم ماسٹر جیمز جوزف کی رحلت پر تعزیت پر میرے گاوں تقریباً28 سال قبل تشریف لائے۔ اور ہمارے گاوں خوشپور کی خوشی کی انتہا نہ رہی اس وقت پاکستانی اقلیتوں کے لیےجداگانہ طرز انتخاب رائج تھا یہ وہ وقت تھا جب منظور وٹو سابقہ وزیر اعلی’ پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں سردار عارف نکئ وزیر اعلی’ پنجاب منتخب ہوئے تھے میرا معروف مسیحی گاوں خوشپور رومن کیتھولک کانگریگیشن کے چرچ پلیٹ فارم پراپنے نیٹ ورک کے حوالے سے اور پاکستان میں مذہبی خدمات کے حوالے سے ویٹیکن سٹی کہلاتا ہے کیونکہ پوپ جان پال دوم اس گاوں کو ویٹیکن سٹی آف پاکستان کے نام سے موسوم کرتے تھے
آبادی کے لحاذ سے یہ 20 ہزار کے قریب ہے جدا گانہ الیکشنز کے دور میں اس گاوں سے اقلیتی برادری سے تیس سال سے مسلسل ایک ایم این اے اور ایم پی اے 1985 کے بعد سے یہاں سے رہا ہے وہ پیٹر جان سابقہ وفاقی وزیر کی شکل میں جارج کلیمینٹ سابقہ ایم این اے سائمن جیکب گل سابقہ ایم این اے یا(مخلوط طرز انتخاب 98 کے بعد رائج دور میں) مشتاق وکٹر ایم این اے یا شہباز بھٹی شہید سابقہ وفاقی وزیر کی شکل میں ہو جبکہ مریم آباد گاوں سے روفن جولیس سابقہ وفاقی وزیر بعد ازاں جوئیس جولیس سابقہ ایم پی اے اور اسی طرح ضلع شیخوپورہ سے ہی ننکانہ صاحب ضلع بننے سے قبل طارق سی قیصر سابقہ ایم این اے رستم سی قیصر ایم پی اے رہے لیکن ان ادوار کے وزراء اعلی’ نے کبھی مسیحیوں کے فیصل آباد اور مذکورہ پسماندہ سیاسی حلقوں کے لیے کبھی وقت ہی نہیں نکالاتھا۔ ہم محترمہ مریم نواز کے اقلیتوں کوساتھ لے کر چلنے کے vision کے تحت انہیں سلام پیش کرتے ہیں کیونکہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور آئین پاکستان مذہبی اقلیتوں کو برابر کے حقوق دیتے ہیں دوسرا پنجاب مسیحیوں کے کاسٹنگ ووٹوں کے توسط سے ہی متحدہ پنجاب اسمبلی کی قراداد کے ذریعے پاکستان میں شامل ہوا اگر کسی بھی جماعت کا لیڈر قائد اعظم کے فرمودات کے تحت ملک کے عوام اور حکومت کو ڈھالے تو انکی خدمات پاکستان کو ہمیشہ محنت اور لگن سے باہمی امن محبت اور یگانگت کے تحت چار چاند لگا سکتی ہیں(خصوصی طور پر دہی علاقوں کی مذہبی اقلیتیوں کو ساتھ لے کر چلنے سے)میں یہاں میاں محمد نواز شریف سابقہ وزیر اعظم پاکستان کی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے سرپرست اور پاکستان مسلم لیگ نون کے راہنما کے حوالے سے قائد میاں محمد نواز شریف کے پاکستان میں سب کو خصوصی طور مذہبی اقلیتوں کو ساتھ لے کر چلنے جیسے مذکورہ اقدامات کے لیے بھی شکر گزار ہوں۔
مسیحی آبادی کے حوالے سے کراچی کے بعد فیصل آباد پاکستان کا دوسرا بڑا شہر ہے جس میں دہی آبادی کے لحاذ سے اس کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں مطلوبہ نمائیندگی ہی نہیں مل رہی مذکورہ بالا مسیحی آبادی کے دیہی حلقوں سے پاکستان مسلم لیگ کو پچھلی دو دہائیوں سے ان کو نظر انداز کیا گیا ہے سمندری کے دو مسیحی دیہات عیسی’ نگری اور میرے معروف مسیحی گاوں خوشپورکو کامران مائیکل سابقہ صوبائی منسٹر و سینٹر اور خلیل طاہر صوبائی منسٹر نے کبھی ان مذکورہ دیہاتوں کو وہ ترجیح ہی نہیں دی جس خلا کو محترمہ مریم نواز کور کر سکتی ہیں مذکورہ نمائیندگان نے تو مذکورہ اقلیتوں کے دہی و پسماندہ طبقوں کے مسائل پر توجہ ہی نہیں دی۔ان دہی مسیحی حلقوں کے پسماندہ باشندے مایوس نظر آتے ہیں سمندری اب بھی مسلم لیگ نون کی ہےالیکشنز 2024 میں پورے پاکستان میں اپنے پینل کے حوالے سے ایک ایم این اے اور دو ایم پی ایز کو جتوا کر مذکورہ نشستیں میاں نواز شریف کو دے چکی ہے جس میں 50 ہزار ووٹ مسیحی برادری کا ہے لیکن اقلیتی مخصوص نشستوں کی نامزدگی میں انکو نظر انداز کیا گیا ہے لیکن میں اس میں رورل مسلم قیادت نہیں بلکہ شہری قیادت کی توجہ چاہتا ہوں جو فیصل آباد شہر اور لاہور شہر سے انکو انکا حق نہیں دے رہی میں وزیر اعلی’ پنجاب کی بھی اس سلسلے میں انکی توجہ چاہتا ہوں کہ وہ اس حکومت میں انکو کہیں نہ کہیں حکومتی عمل دخل میں انکی نمائیندگی انہیں دے تاکہ وہ اپنے پسماندہ مذہبی اقلیتوں کی مدد کے قابل ہوں۔
محترمہ مریم نواز وزیر اعلی’ پنجاب جب اپنے ہیلی کیپٹر پر خلیل طاہر اورسردار رمیش سنگھ اروڑہ صوبائی دونوں صوبائی وزراءاور دیگر مسیحی مسلم اور سکھ نمائیندگان کے ہمراہ جب پہنچیں تو انکی اقلیتوں سے محبت و لگن نے قائد کے پاکستان کا سماں پیش کیا جب کہ قومی ترانہ بھی گایا گیا اور مستحق لوگوں کو عیدی بھی وزیر اعلی’ پنجاب نے پیش کی۔
پاکستان مسلم لیگ نون کی جانب سے وزیر اعلی نے مذہبی اقلیتوں پر تشدد کرنے والوں کی مذمت بھی کی اور ان سے سختی سے پیش آنے کا اظہار بھی اپنے خطاب میں کیا۔ محترمہ مریم نواز کے جراتمندانہ خطاب کے حوالے سے اس بات کے لیے انکے قائد کے پاکستان کی جانب اقدامات پر مذہبی اقلیتیں یقینناً ان کا خیر مقدم کرتی رہیں گیں۔
میں نے اپنی کتاب ”امید سے یقین تک“ کو محترمہ کلثوم نواز اور محترمہ مریم نواز کے نام منسوب دسمبر 2023 کیا جبکہ اعلی’ قیادت کی گوناگوں مصروفیات کے تحت اس کی تقریب رونمائی ابھی باقی ہے اس کاوش پر قائد ملت میاں محمد نواز شریف اور محترمہ مریم نواز شریف کے Appriciation letter بھجنے پر میں ان کا مشکور ہوں اور مسلم لیگ نون کی مذہبی اقلیتوں کو ساتھ لے کر چلنے کی کاوشوں اور جدو جہد کا قدردان ہوں مجھے خوشی ہوئی کہ وہی امید میاں محمد نواز شریف کی قیادت میں اب یقین میں بدل چکی ہے جس کا اظہار میاں محمد نواز شریف سابقہ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف وزیر اعظم پاکستان اور محترمہ مریم نواز وزیر اعلی’ پنجاب اپنی شب وروز کی محنت کے تحت پاکستان مسلم لیگ نون کی تمام قیادت کے ہمراہ عملی طور پر کر رہے ہیں۔ میں مریم آباد کے باسیوں محترمہ راحیلہ خادم ایم پی اے بابا فیلبوس ایم پی اے صوبائی منسٹر خلیل طاہر اور رمیش سنگھ اروڑہ ایم پی اے عمانو ایل اطہر سمیت تمام مسلم لیگی ساتھیوں کی کاوشوں کو بھی سراہتا ہوں جو مذہبی اقلیتوں کی سیاسی بیداری کے لیے محترمہ مریم نواز کے ہمراہ سر گرمیوں سے آگے بڑھ رہے ہیں وہ وقت دور نہیں کہ قائد کے پاکستان کے خواب کی تعبیر کا سماں محترمہ مریم نواز کے ہاتھوں ہوگی۔ قائد کا پاکستان زندہ باد