تحریر: گمیلی ایل ڈوگرہ
پاکستان میں ڈھول سپاہی کے کارناموں اور وطن عزیز کے دفاع کے حوالےسے ہمیشہ چرچے رہے ہیں لیکن وزیر اعلی’ پنجاب کا عملی زندگی میں معاشرے میں پولیس تربیت میں خود کو جنون کی حد تک لے جانا اس پیشے میں قائیلیت کے لیے اپنے آپکو ایک لیبارٹری سے گزارنا بہت ہی اچھالگا ہے ڈھول سپہن کا تعارف معاشرے کو قائل کرنے کا اندازسماجی اور سیاسی بیداری کاایک سنگ میل ہے
خواجہ آصف سے خاقان عباسی خواجہ سعد رفیق جاوید لطیف اور دیگر سینئیر مسلم لیگیوں نے ہمیشہ اپنے آپکو نواز شریف کا سپاہی کہا جس سے لیڈر کے ساتھ وفاداری ایک بڑا ثبوت بھی ہوتا ہے کبھی کبھی سپاہی لیڈر کی راہوں سے جدا بھی ہوتے دیکھے جاتے ہیں اس میں تمام سیاسی پارٹیوں کی تاریخ سے آپ واقف ہیں لیکن سپاہی کے کسی بھی سوچ کو پختگی سے لیڈر کی منطقی سوچ سے معاشرے میں تبدیلی کا سبب کو ئی بھی پارٹی ورکر اپنی خدمات کے تحت ہی آگے بڑھنے میں کامیاب ہو جاتا ہے
چوہنگ پولیس ٹریننگ سکول کی ایک تقریب میں مریم نواز نے جب پولیس یونیفارم پہن کر تقریب کو چار چاند لگا دئے یہ بات معاشرے میں پروفیشنل خدمات کے لیے ذمہ دارانہ رویوں کےلیے آفیشلز کو قائل کرکے لوگوں کے کام کے بوجھ کو خوش دلی سے اپنے اوپر لینے کی بات کرنا کم از کم ایک عورت کے لیے ناممکن کام ہے۔ وہ بیساکھی میں گندم کی کٹائی کے لیے درانتی پکڑ لیتی ہیں شجر کاری کے لیے پودے لگاتی ہیں تہواروں میں کمیونٹیز کی تقریبات میں بلا نسل و مذہب مذہبی ہم آہنگی کے تحت عملی طور پر معاشرے میں محبت و یگانگت اور حب الوطنی کے جھنڈے گاڑھ رہی ہیں ہمیں ان کے اس رویے سے عملی جدوجہد اور سب کو ساتھ لے کر چلنے پر ایک بیداری مل رہی ہےجس کے لیے ہمیں ان کا قدر دان ہونا چاہئیے اور یہ ہی میاں محمد نواز شریف کی منشابھی ہے کچھ ناقدین یہ خیال کرتے ہیں کہ بے نظیر بھٹو نے عورتوں کی بیداری کے لیے کام کیا ہے لیکن وہ ایک جاگیردارانہ ماحول کے در پہ عملی طور پر محترمہ مریم نواز کی طرح کھل کر سامنے آنے سے شاید گریز کرتی رہیں تھی باقی کام کو جاری رکھنے کی شاید ان کو مہلت نہ مل سکی۔ لیکن مریم نواز عورت کی بیداری اور قائدانہ صلاحیتوں میں بہت نمایاں نظرآ رہی ہیں میاں محمد نواز شریف کا بیٹوں کی بجائے بیٹی کو جانشینی کے لیے سامنے لانا انکے اچھے فیصلوں میں سے ایک اہم فیصلہ ہے وقت نے ثابت کر دیا ہے۔
ماضی میں عورتوں کو معاشرے کی خدمت کے مواقع نہ ملنے سے عورت محدودرہی ہے لیکن مریم نواز شریف نے عورتوں کو معاشرے میں اپنے کردار کو نمایاں کرنے کی دعوت دی ہے اور انکو باقاعدگی سے قائل کرنے کے مواقع کو ہاتھ سے جانے نہیں دیتی ہیں
برصغیر میں سپاہی کا رول نو آبادیاتی نظام حکومت کے تابع رہا ہے اس میں جدت نہ آسکی اس میں ایک ڈھول سپاہی کی تاریخ ہے جو سرحدوں پر محافظت کے حوالے سے ہے اور حکومتوں اور سیاسی تحریکوں پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے اور جبکہ پولیس ملک کے اندر کی سیکیورٹی سنبھالتی ہے آج سرحدوں کے محافظ نہیں ملک کے اندر کے ڈھول سپاہی پر بات کرتے ہیں جن کے ماضی کے منفی رویوں اور کرپشن نے انکے امج کو بہتر کرنے کی ضرورت ہےجس کو ایک نئے انداز سے معاشرے میں موثر خدمات کے لیے مریم نواز عورتوں میں ایک نئے انداز سے سامنے آئیں ہیں ان پر تنقیدکرنے والے ان کی مقبولیت کو روکنے میں ناکام ہیں
پنجاب حکومت کے نظام میں نئی اصلاحات لانے کا اظہار مریم نواز کے پبلک کے پروگراموں اور پارٹی کے مینیفیسٹو کو فالو کرنا انکی اولین ترجیحات میں سے نمایاں کام ہے پولیس کی وردی پہننا اور لوگوں کی سماجی بیداری کے لیے توجہ حاصل کرنا انکی شخصیت کو یقینناً ممتاز کر رہا ہے اگر یہ ہی سلسلہ انہوں نے جاری رکھا تو معاشرے کے دھدکارے اور سماجی طور پر نظر انداز کیے ہوئے لوگ مریم نواز کے ترقی کے اس کارواں کا ہمیشہ حصہ ہونگے۔
میاں محمدنوازشریف کی مریم نواز شریف کی حکومت پنجاب کی راہنمائی بڑی اہمیت کی حامل ہے ایک اچھی سیاسی ٹیم ان کے ساتھ سیاسی طور پر سر گرداں ہے اور پل پل پر مریم نواز کی معاونت کر رہی ہے۔
پنجاب کے وزرا اعلی’ کی تاریخ میں مریم نواز عورتوں کے نمایاں سیاسی کردار کے ہمراہ حکومتی جدید اصلاحات کے نفاذ میں بھی مریم نواز کا کوئی ثانی نہیں کیونکہ دو ماہ میں وہ پنجاب ہی پنجاب کو دوسرے صوبوں کی نسبت زیادہ توجہ دیتی نظر آ رہی ہیں اور اس میں انکی لگن اور محنت بہت ہی نمایاں ہے۔ باقی صوبوں کو ہم دیکھ ہی رہے ہیں خدا کرے کہ پنجاب کی طرح جلد دوسرے صوبے بھی ترقی سےہمکنار ہوسکیں آمین