تحریر گمیلی ایل ڈوگرہ
ادارے اور انکے سسٹم اورحکومتیں عوام سے بڑی نہیں ہوتیں کیونکہ یہ سب کچھ عوام کا ہی کیا دھرا ہوتا ہے۔کہتے ہیں کہ کبوتر پر جب بلی جان لیوا حملہ کرتی ہے تو وہ اپنی آنکھیں بند کر لیتا ہے اور اپنے آپکو محفوظ سمجھتا ہے آج یہ بات کرنے میں مجھے بالکل عار نہیں کہ مذہبی اقلیتوں کے اپنے ہی پارلیمینٹیرینز بھی قوم کے لیے کٹھن حالات کے تحت کبوتر کی طرح ہی حکومتی ایوانوں میں دن گزارتے ہیں اور آنکھیں بند کر لیتے ہیں اور یہ ہی انکا وطیرہ رہا ہے پچھلی تین دہائیوں میں انہوں نے انتہائی ناقص کارکردگی دیکھائی ہے شاید یہ باخبر نہیں ہیں کہ انکے ساتھ کیا ہونے والا ہے؟ وہ اپنے آپکو محفوظ سمجھتے ہیں حالانکہ انکی اقلیتی کمیونٹیز کی نسلیں انکی ایسی ناقص کارکردگی سے محفوظ نہیں رہ سکیں گیں ماضی میں سپریم کورٹ آف پاکستان تمام صوبوں کی ہائی کورٹس قومی اسمبلیز صوبائی اسمبلیز اور سینٹ کے تحت مذہبی اقلیتوں کے حقوق اور مطالبات کی روشنی میں اب تک کیے گئے فیصلوں ڈائریکشنز خصوصی طور پر ریجیکٹڈ بلز پر انہوں نےنوٹس کیوں نہیں لیا؟ اور اس میں اگر کوئی سقم ہے تو اسے دور کرکے اس کے جواز پر بات کرنے پر اسمبلیوں اور ایوانوں میں کھڑے کیوں نہیں ہوئے؟ اگر آپکے پاس اقلیتوں کے لیے بات کرنے کا کوئی پروگرام ہے ہی نہیں تو ایوانوں میں آپکی موجودگی کا کوئی مقصد؟ اگر آپ حادثاتی سیاست میں داخل ہو گئے ہیں جو کہ بالکل ہی غیر جمہوری طریقہ کار کا نتیجہ ہے لیڈروں اور ایوانوں کو اقلیتی مطالبات اور حقوق اور ایشوز پر جو نوالہ آپ نے دینا ہے اس پر آپ نے کبھی سوچا ہے؟ کبھی اس بات پر آپ نے کبھی غورکیا ہے کہ صرف پارٹی لیڈر شپ کی غیر ضروری خوشنودی ہی آپکے مقاصد کاحصہ ہیں آپ کا باہمی گروپ کہاں ہے؟ آپکی تعداد 38 پارلیمینٹیرینز صرف اقلیتی ممبران تمام حکومتی ایوانوں میں موجود ہیں کیا آپ تمام اقلیتی پارلیمیٹیرین اپنی پارٹیز کے ساتھ ساتھ مذہبی اقلیتوں کی نمائیندگی کے تحت ایوانوں میں شاہانہ مراعات کے تحت انکے ٹیکسوں کے پیسوں سے ہی نہیں ٹھہرے ہوئے؟ آپ پاکستانی اقلیتی پارلیمانی فورم تشکیل کیوں نہیں دیتے؟ لیڈر شپ تو ایسوسی ایشنز الائینسسز اور یونینز کے تحت گراس روٹ سے حکومت کو ٹف ٹائم دینے تک چل نکلتے ہیں اور انکے موقف کا مثبت نتیجہ نکلتا ہے اور آپ منہ پر منہ دھرے اقلیتوں کے تماشے دیکھتے ہیں حکومت پر پریشر آئے تو آپ کے منہ سے ٹیپ کھلتی ہے اپوزیشن میں تو آپ ایکٹو ازم کے لیے نکلتے ہیں اپنی اپنی پارٹی کا ڈیفینس ضرور کریں لیکن جن کے لیے ایوان میں ٹھہرے ہوئے ہیں انکی بات ایوانوں میں کس نے کرنی ہے؟ ہم نے براہ راست آپکو ووٹ نہیں دئے کیونکہ ہم تو آمریت کے ہاتھوں پہلے ہی لٹے ہوئے ہیں جمہوری کمان آپ پرلااگو نہیں جس کی وجہ سے آپ ڈھیٹ پن کا مظاہرہ کرتے ہیں لیکن آپکی پارٹیز کو تو ہم نے جتوایا ہے اکثریتی پارلیمیٹیرینز کے باہمی اتحاد و یگانگت میں آپ کہاں کھڑے ہیں؟ بڑی سیاسی پارٹیاں مذہبی اقلیتوں کے نقطہ نگاہ کا احترام کرتی ہیں اور انکے لیے قانون سازی بھی کرنا چاہتی ہیں لیکن اقلیتی پارلیمینٹیرنز کی ناقص کارکردگی نے مذہبی اقلیتوں کو بہت مایوس کیا ہے جب پارٹیز کی مین قیادت مذہبی اقلیتوں کے نقطہ نگاہ پر کھڑی ہیں تو اس پر آپکی جانب سے لابننگ کیوں نہیں کی جاتی؟
قارئین آج کی اس تحریر کے توسط سے ہم ماضی کے پس منظر میں دیکھیں تو محترمہ بے نظیر بھٹو سابقہ وزیر اعظم پاکستان کے آخری دور اور دنوں میں مذہبی اقلیتوں کے لیے قومی اسمبلی میں مذہبی اقلیتوں کے حوالے سے پیش کیے گئے دوہرے ووٹ کے بل کو کھٹائی میں جانے کے بعد آپکی کیا کارکردگی ہے؟ وجہ صرف یہ تھی کہ مذکورہ بالا بل محترمہ بے نظیر بھٹو کے پاس کرنے اور رائج کرانے کی مہلت انہیں نہ مل سکی تھی اور انکی حکومت ختم ہوگئی لیکن یہاں تک پہنچنے میں اقلیتی پارلیمیٹیرین کا اپنی قیادت کو اعتمادمیں لینے کی کاوشوں کو ہم ضرور یاد رکھتے ہیں قومی اور صوبائی اسمبلی میں اقلیتی نمائیندگان کی تعداد بڑھانے کا معاملہ بھی اسمبلی میں کھٹائی میں پڑ گیا ہے اسے انہوں نے مڑکر بھی نہیں دیکھا کہ اس قانون سازی کے حوالے سے اس کے سقم صحت اور ریکوائر مینٹ پر غور کیا جائے آپ پی پی پی ق لیگ اور نون لیگ کی لیڈر شپ کی اس کوشس سے پیچھے ہٹ گئے ہیں اور آپ لابننگ کرنے میں ناکام ہیں؟ صرف اقلیتی پارلیمیٹیرینز سو گئے ہیں نوید عامر جیواہ خلیل طاہر سندھو کامران مائیکل اعجاز عالم شنیلا روت لعل دین کھیل داس یا دیگر انکی مانند دیگر اقلیتی پارلیمینٹیرینز اپنی اس بات پرمتوجہ ہوں تو کہاں کہاں آپکو کیا کرنا ہے اس پر ریفریشر کورس باہمی طور پر کرنے کی ضرورت ہے جس میں ٹرینر بھی آپ اور Audians بھی آپ اپنی ذمہ داریوں کو ابھی تک نہیں سمجھے۔
قارئین مخلوط طرز انتخابات آمرانہ سوچ کے تحت مشرف دور میں نافذ ہوئے تو مذکورہ فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تو آنر ایبل کورٹ نے اس پر اسمبلی میں قانون سازی پر ڈائریکشن دی جس پر آپ نے آج تک اسمبلیوں میں اس ذمہ داری کو قبول ہی نہ کیا کہ ایوانوں میں جداگانہ الیکشنز رائج کرنے کی قانون سازی پر کام کیا جائے اور یہ معاملہ آج تک کھٹائی میں ہے شہباز بھٹی کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ دھیما پڑ گیا اقلیتوں کےتمام سانحات پر فیصلے منظر عام پر انکے حقوق اور مطالبات کے تحت بیشتر انکے خلاف آ گئے نہ حملہ آوروں اور قاتلوں اور جرائم پیشہ ملزمان و مجرمان کو گرفتار کیا گیا اور نہ ہی ان کو سزائیں دی گئیں۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم 2014 پشاور چرچ حملے کے نتیجے میں (چیف جسٹس تصدق جیلانی کے حکم پر) کمشن مقرر ہوا اور آج تک ون مین کمشن پر رپورٹ پرعمل درآمد کئی سال کی مشقت کے تابع ہوگیا اور انصاف عرصہ دراز تک فراہمی کے حوالے سے لمبا کر دیا
گیا لیکن آپ نے اپنی زبانوں اور ہونٹوں پر ٹیپ لگا لی کہ اس عدالتی کام میں اسمبلیوں میں مذکورہ کمشن کی معاونت نہ کرواسکے اقلیتی کمیونٹیز اور این جی اوز سول سوسائٹی اور پرائیویٹ فورمز کا یہ کام نہیں آپ خود غرض اور بے خبرے ہیں آپکی لیاقت پر ہم کیا بھروسہ کریں؟
پاکستانی اقلیتیں بالکل کمزور نہیں لیکن آپکے پاس صحیح کام کرنے کی کوئی حکمت عملی نہ ہے کیونکہ آپکی نمائیندگی ہی حادثاتی ہے اور اقلیتی کمیونٹیز کا ہی اس میں قصور ہے کہ آپ ان ایوانوں کے لیے موزوں بھی نہیں ہیں اگر آپ جمہوری اقدار کے تحت آ جائیں تو آپ کسی گراس روٹ حلقہ کے کونسلر بھی بننے کے قابل نہ ہیں۔
ایک سری لنکن شہری کو بے گناہ اور ناحق مارے جانے کا واقع سیالکوٹ میں پیش آیا اور مجرمان کو پھانسی ہوگئی آپ ناحق قتل ہونے والے مذہبی اقلیتوں کے لیے کیا کر رہے ہیں جن کی تعداد ہزاروں میں ہےاگر اسی سری لنکن فرد کے ساتھ اقلیتی پارلیمینٹیرین کھڑے ہوتے تو شاید کبھی بھی اس کے مجرمان کو سزا نہ ہوتی جس طرح شہباز بھٹی کے قاتل دندناتے پھر رہے ہیں اور آپ نے کبھی اس ایشو پربات بھی نہیں کی۔
قارئین سانحہ جڑانوالہ پر احتجاجی ردعمل میں آپ انصاف کے لیے نہیں پارٹی لیڈر شپ کی صرف خوشنودی کے لیے نکلے تھے اور اگر آپ اقلیتوں کے دکھ میں دل سے شریک ہوتے تو چیف جسٹس قاضی عیسی’ فائز سپریم کورٹ پاکستان کے چیف جسٹس پنجاب پولیس کی رپورٹ ردی کی ٹوکری میں نہ ڈالتے
حکم 2014 سپریم کورٹ کے تحت قومی سطح پر ایک خود مختار ادارہ قومی کمشن مینارٹیز پاکستان پر تشکیل دینے کی ڈائریکشن کے تحت عمل کروانے کی بجائے اس کے اصل مقصد کی نفی کے آپ ذمہ دار ہیں جسے فعال بھی بنانا ناگزیر ہو گیا ہے کہاں آپ سے امید رکھیں کہ آپ ہمارا وقت ضائع کرنے اور ہمارے ٹیکسوں سے اپنے خاندانوں کا پیٹ پالنے کے علاوہ یا فنڈ کی غیر مصفانہ اور غیر مستحق افراد کے درمیان تقسیم کے علاوہ آپکی کوئی دیگر ذمہ داری بھی ہے؟
مذہبی اقلیتوں کی تاریخ خون سے لت پت ہے اور تو ان حالات میں ہمارےٹیکسوں کے پیسے پراپنا پیٹ پالنے کے دھندے کے درپے ہے جبری تبدیلی مذہب نے پسماندہ مسیحیوں اور ہندووں کا جینا دو پل کر دیا ہے آپ حکومتی ایوانوں میں مزے لوٹ رہے ہیں کبھی انکو وزٹ بھی نہیں کیا۔
اور مسلسل مذہبی سماجی اور سیاسی تشدد اقلیتیں برداشت کر رہی ہیں 7 سیٹوں والی جماعتیں حکومتوں کو چنے چباتی ہیں آپ 38 سیٹوں والے بندر تماشا بنے ہوئے ہیں غور و فکر اور پریکٹس اور جدوجہد سے قومیں بنتی ہیں آپ کس کھیت کی مولی ہو کہ آپ حادثاتی طور پر سامنے آگئے اور قوم کا تماشہ دیکھتے ہو کچھ غور کر لیں ورنہ تاریخ آپ کا نام لے کر لوگ آپ سے ناقص کارکردگی پر آپکو معاف نہیں کریں گے۔
ہم نہ کہتے تھے کہ حالی چپ رہو
راست گوئی میں ہے رسوائی بہت