تحریر: امتیاز ایم بھٹی
انسانی خیال اور سوچ کو کوئی قید نہیں کر سکتا یہ ہمیشہ اِدھر اُدھر بھٹکتی رہتی ہے خیالات بندے کو خوش بھی کر سکتے ہیں اور غمگین بھی۔ بنی نوع انسان خیال ہی کو عملی جامہ پہنا کر اچھے یا بُرے کام کا آغاز اور اختتام کرتا ہے۔ ایک دوست کے ساتھ بیٹھے ہوئے اس موضوع کو لے کر بڑی حاصلِ کلام گفتگو کرنے کا موقع ملا کہ سوچ کو قید تو نہیں کیا جا سکتا مگر اس کی سمت کو تبدیل کیا جا سکتا اور کسی حد تک کنٹرول بھی.
آئیے ملاحظہ کرتے ہیں کہ یہ سب کیا ہے؟
منفی: منفی خیالات جو کہ انسان کی اپنی ہستی مٹانے اور خود سے دشمنی کرنے کا دوسرا نام ہے کیونکہ ان کی زد میں آ کر انسان دوسروں کو نقصان پہنچاتے ہوئے یہ بھول ہی جاتا ہے کہ یہ اس کے لیے بھی اتنے ہی ہنی کارک ہیں جتنے دوسروں کے لیے ۔ کہا جاتا ہے کہ غصہ عقل کو کھا جاتا ہے در اصل عقل ضمیر کو کہا جاتا ہے منفی خیالات ضمیر کی روشنی اور آواز کو دبا دیتے ہیں دوسرے لفظوں میں آپ کہہ سکتے ہیں کہ انسان جانور کا روپ دھار لیتا ہے.
ایسا وہ کب کرتا ہے؟
جب وہ یہ سب کرتا ہے مثلاً غصہ, خوف , لالچ , حسد , لڑائی جھگڑا , بدتمیزی , نشہ , دولت اور جنسی ہوس اور حرص , مایوسی , خون , خودکشی , دوسروں سے بد سلوکی , غیر اخلاقی حرکات یہ سب چیزیں ذہنی اور جسمانی صحت کو بُری طرح متاثر کرتی ہیں. انسان ٹینشن پریشر دل کے عارضے اور دوسری بیماریوں میں مبتلا ہو کر مریض بن جاتا ہے حتی کہ پاگل بھی ہو سکتا ہے۔
مثبت: مثبت سوچ انسان کی صحت ترقی اور ذہنی سکون کے لیے ازحد ضروری ہے یہ انسانی فلاح اور اچھے معاشرے کی تکمیل کے لیے ضروری ہے
مثبت سوچ آخر ہے کیا؟
مفکرین کے مطابق مثبت سوچ وہ عمل ہے جس میں “مثبت ذہن کسی بھی صورتحال میں خوشی صحت اور خوشگوار انجام کا انتظار کرتا ہے” مطلب یہ ہے کہ ایسی سوچ ہمیشہ اُمید اور خوشی کی تلاش میں رہتی ہے مثبت خیال مثلاً محبت , اُمید , یقین , اتحاد , برداشت , خلوص دل , احساس , صبر , حوصلہ افزائی , سخاوت , صلح , صفائی , بچانا , خود اور دوسروں سے پیار , مسکرانا , خوشی , امن و امان , مثبت سیکھنا , ادب , عزت کرنا , اور خوشگوار طبیعت میں شامل حال ہے
درج بالا مثبت چیزیں انسان کو اس مقام تک پہنچاتی ہیں جہاں اسے اشرف المخلوقات کہا جاتا ہے درحقیقت منفی اور مثبت خیالات انسان کے دماغ میں چلتے ہی رہتے ہیں کہا جاتا ہے کہ اچھائی کی طرف کھینچ کر لانا پڑتا ہے اور بُرائی بندہ خود ہی سیکھ جاتا ہے. مثبت خیال کے لیے تھوڑی محنت درکار ہے جس سے مثبت سوچنے کی عادت ہو جاتی ہے جب بھی کبھی کوئی منفی خیال ذہن میں آئے تو اس کی سمت مثبت کی طرف موڑ دینی چاہیے کیونکہ یہ انسانی صحت اور فلاح کے لیے ضروری ہے ۔
چیروکی کہاوت ہے انسان میں دو بھیڑیے رہتے ہیں ایک اچھا اور ایک بُرا ، غالب وہی رہتا ہے جسے ہم کھلاتے پلاتے رہتے ہیں.
بقول جون ایلیا
اب ہے بس اپنا سامنا درپیش
ہر کسی سے گزر گیا ہوں میں
نوٹ: وائیٹ پوسٹ کے کسی بھی آرٹیکل، کالم یا تبصرے میں لکھاری کی ذاتی رائے ھے جس سے ادارے کا متفق ہونا قطعاً ضروری نہیں۔