تحریر: امتیاز ایم بھٹی
محفل میں بیٹھے ہوئے دوستوں سے گپ شپ کے دوران جو بات مرکز بنی ہوئی تھی وہ عارضی تعلقات تھے کہا جاتا ہے کہ انسان کی سب سے خطرناک ایجاد عارضی تعلقات ہیں ہم سب اپنی اپنی رائے دے رہے تھے اور مختلف اشخاص کا ذکر کر رہے تھے جو عارضی تعلقات رکھتے ہیں ایک عزیز دوست نے سکے کا دوسرا پہلو دکھانے کی کوشش کی کہ جیسے ہم لوگوں سے عارضی یا سطحی ملتے جلتے ہیں ویسے ہی وہ بھی کرتے ہیں ایسا کہہ لیں کہ جیسے آپ بے وقوف سے بحث کر رہے ہیں تو یقین مانیں وہ بھی یہی کر رہا ہوتا ہے
ٹرینڈ ہے؟
آج کل لوگوں میں یہ ٹرینڈ ہے جتنا تعلق آپ رکھتے ہیں اگلا بندہ بھی اتنا ہی آپ سے ملتا جلتا ہے اس میں ایسا ہے کہ
۔1 جب تک لوگوں کی ضرورت رہتی ہے تب تک ہم ایک دوسرے سے ملتے ہیں ساتھ دیتے ہیں ورنہ چھوڑ دیتے ہیں
۔2 چیزوں کی طرح لوگوں کا استعمال کرتے ہیں
۔3 کام نکلوانے کے لیے عہدے پہ فائز بندے کی آو بھگت کرنا یا عہدے پہ فائز بندے کا جائز ناجائز طریقے سے کام نکلوانے کے لیے تعلق کا استعمال کرنا
۔4 موقع ملا یا کوئی اچانک سامنے اگیا تو اس کو رسما ملتے ہیں
۔5 جنسی ہوس کو پورا کرنے کے لیے تعلقات بناتے ہیں
۔6 تعلق بنا کر ادھار لے لیتے ہیں پھر لیٹ ادا کرتے ہیں یا نہیں کرتے تنگ کرتے ہیں
فطرتا یا عادتا
عام لوگوں کی تو یہ عادت ہو جاتی ہے کہ وہ خونی رشتوں تک کو ضرورت اور غرض کے لیے استعمال کرتے ہیں خودغرض اور نشہ میں چور انسانوں کو تو سمجھ ہی نہیں لگتی کہ وہ دوسروں کے ساتھ کر کیا رہے ہے ہیں ان کا ضمیر انکو ملامت ہی نہیں کرتا ہے گھرانے اور انسانیت کے لیے ان کی کنٹریبیوشن صفر ہوتی ہے
معاشرے کا اثر
غرض کے لیے تعلقات بنانا ہم گھر , رشتے داروں , محلے داروں , درسگاہوں , دوستوں , اور رفیقوں سے سیکھتے ہیں انسان کو محض کام نکلوانے کے لیے مس یوز کیا جاتا ہے ہمارا معاشرہ ہمیں انسانی اقدار , احساسات , شرافت , معصومیت , اور دیانت داری کی دھجیاں اڑانا سکھاتا ہے
معروف شاعر انشاء صاحب ایسے لوگوں کے لیے لکھتے ہیں
توڑی جو مجھ سے تو جوڑی رقیب سے
انشاء تومیرے یار کےبس جوڑ توڑدیکھ
شکار ہونے والے لوگ؟
سطحی اور عارضی تعلقات کی زد میں آنے والے لوگ شریف , معصوم , مفلس , دیانت دار , درویش , مخلص , اور حساس لوگ ہوتے ہیں
حاصل تحریر یہ ہے کہ بلا شعبہ دنیا میں سب کچھ عارضی ہے لیکن تعلقات کسی بھی لالچ اور غرض سے پاک ہونے چاہیے اُس میں دوسرے بندے کی عزت و تکریم اور محبت کی چاشنی ہونی چاہیے. اسلیے مثبت کردار , مخلص , شریف , دیانت دار , اور درویش طبیعت جیسے تعلقات رکھنے والے لوگ ہمیشہ کہانیوں , دلوں , تاریخ , ذہنوں میں یاد رکھے جاتے ہیں ان کی زندگیاں آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ ہیں یہ وہ لوگ ہیں جن کو اعزاز حاصل ہے کہ موجودہ اور آنے والے وقت میں بھی بنی آدم کی زندگیوں کو سوارنے کے لیے اثر انداز ہوتے ہیں یہ ہمیں اور آنے والی نسلوں کو دعوت دیتے ہیں کہ تعلقات بے شک مختصر ہوں پر خالص ہونے چاہیے تاکہ تاریخ آپ کو سنہرے حروف میں آئندہ کے لیے محفوظ کر سکے
ہم کوحنوط کیجئے آئندہ کے واسطے
ہم کو ہمارے دور میں سمجھا نہیں گیا
نوٹ: وائیٹ پوسٹ کے کسی بھی آرٹیکل، کالم یا تبصرے میں لکھاری کی ذاتی رائے ھے جس سے ادارے کا متفق ہونا قطعاً ضروری نہیں۔