تحریر: محمد آصف امین
استاد جو ایک مقدس و پیغمبرانہ پیشہ ہے اور کسی بھی معاشرے کی تعمیر و ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے نسل انسانی کو علم و شعور عطاء کرتا ہے شاید اسی وجہ سے دنیا کے ہر مہذب ملک و معاشرے میں استاد کی عزت و تکریم کی جاتی ہے کیوں کہ وہ کسی بھی معاشرے کا ایک کامیاب فرد یہ بخوبی جانتا ہے کہ اس کی کامیابی میں کہیں نہ کہیں استاد کا بنیادی کردار ضرور ہے اور حکومتی سطح پر اساتذہ اکرام کو سہولیات و مراعات فراہم کی جاتی ہیں
مگر اسلامی جمہوریہ پاکستان کیا کہنے اس دیس کے چلانے والوں کے اور پالیسی بنانے والوں کے “یہاں کا باوا آدم ہی نرالا ہے”
حکومتی سطح پر اساتذہ اکرام سے مردم شُماری سے لے پولیو مہم اور نہ جانے کن کن جھمیلوں میں ڈیوٹی لی جاتی ہے یعنی حکومت اس بات کو تسلیم کرتی ہے “معلم ایک پیغمبرانہ پیشہ ہے اور حکومت اساتذہ کے ساتھ وہ سب کچھ کرنے پر تلی ہوئی ہے جو بنی اسرائیل نے اپنے پیغمبروں کے ساتھ کیا تھا”
حال ہی میں پنجاب حکومت کے وزیر تعلیم نے شاہی فرمان نامہ جاری کیا جس کے رو سے ہر استاد کا این ٹی اے ٹیسٹ لیا جائے گا اور اس کے بعد باقاعدہ انٹریو لیا جائے گا اس کی بنا پر ترقی و مراعات وغیرہ کا فیصلہ کیا جائے گا یعنی اساتذہ برائے جانچ پڑتال
جب کہ اساتذہ تنظیمیں اس حکم نامے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اور اساتذہ نے اس ٹیسٹ کا مکمل بائیکاٹ کر دیا ہے
اساتذہ کا مؤقف ہے جب ہم موسم گرما کی چھٹیوں میں ٹرینگ لیتے ہیں تو پھر اس ٹیسٹ کا کیا جواز ہے ؟ درپردہ اس ٹیسٹ کے نام پر محکمہ ایجوکیشن کو پرائیوٹ کرنے کی کوشش کی جاری ہے اور باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ سب کچھ کیا جا رہا ہے 25 اکتوبر سے ہونے والے اس ٹیسٹ کا مکمل بائیکاٹ کر دیا ہے اب دیکھیں”اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے ”
اساتذہ جو کسی معاشرے کے معیار ہوتے ہیں ان کے ساتھ اس طرح کا غیر سنجیدہ رویہ اپنانا قابل شرم ہے وزیر تعلیم صاحب مریم نواز صاحبہ سنجیدگی کے ساتھ مذکرات کے ذریعے اساتذہ اکرام کے ساتھ کسی فورم پر مل بیٹھ کر گفت و شنید کریں یوں اساتذہ اکرام کو دھمکیاں دینا اور جیلوں میں بند کر دینے سے یہ بات تو عیاں ہوتی ہے جیسے پنجاب حکومت کی نظر میں سب سے بڑے مجرم و دہشت گرد اساتذہ اکرام ہی ہیں
یا پھر محکمہ تعلیم کی کارکردگی غیر تسلی بخش ہے اور باقی پنجاب کے تمام اداروں کی کارکردگی کے بارے میں راوی چین ہی چین لکھتا ہے
کچھ تو خیال کریں وہ لوگ جو اس معاشرے کے معمار ہیں ان کے ساتھ ہتک آمیز رویہ اپنانا یقیناً ایک قبیح فعل ہے
نوٹ: وائیٹ پوسٹ کے کسی بھی آرٹیکل، کالم یا تبصرے میں لکھاری کی ذاتی رائے ھے جس سے ادارے کا متفق ہونا قطعاً ضروری نہیں۔