چھوٹی چھوٹی نیکیاں

 

تحریر: آصف امین

زندگی کی کہانی چھوٹے چھوٹے لمحوں، چھوٹے چھوٹے اعمال اور چھوٹے چھوٹے فیصلوں سے عبارت ہے۔ ان ہی چھوٹے لمحات میں بڑی حقیقتیں چھپی ہوتی ہیں، اور یہی چھوٹے اعمال انسان کے کردار اور تقدیر کا تعین کرتے ہیں۔ نیکی جو کہ انسان کی اصل خوب صورتی ہے، اکثر کسی بڑی قربانی یا عظیم الشان کارنامے کی صورت میں نہیں بلکہ چھوٹے چھوٹے اعمال کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔ یہ وہ معمولی سی نیکیاں ہیں جو انسان کے دل کو نرم اور زندگی کو خوب صورت بناتی ہیں

رسول اکرم ﷺ کا فرمان ہے: “مسکرانا بھی صدقہ ہے۔” یہ ارشاد ہمیں بتاتا ہے کہ نیکی صرف مال و دولت دینے تک محدود نہیں بلکہ چھوٹے اعمال بھی اللہ کے ہاں بڑے مقام رکھتے ہیں
نیکی کے لیے نہ کسی بڑے موقع کی ضرورت ہوتی ہے، نہ ہی کسی عظیم قربانی کی۔ یہ تو محض ایک مسکراہٹ سے شروع ہو سکتی ہے۔ کسی پریشان حال کے کندھے پر ہاتھ رکھ دینا، کسی بھٹکے ہوئے کو راستہ دکھا دینا، یا کسی پیاسے کو پانی کا گلاس دے دینا—یہ سب چھوٹی نیکیاں ہیں جو انسان کے دل میں محبت اور سکون پیدا کرتی ہیں

ان چھوٹی نیکیوں کا اثر زندگی پر گہرا ہوتا ہے۔ بعض اوقات ہم سوچتے ہیں کہ ہمارا ایک چھوٹا سا عمل کسی کو کیا فائدہ دے گا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایک چھوٹا سا عمل کسی کی دنیا بدل سکتا ہے۔
آپ کے گھر کام کرنے کوئی مزدور آیا آپ نے اس کو اس کی مزدوری سے زائد پچاس سو روپے دے دیا آپ کی نظر میں اتنی رقم کی کوئی اہمیت نہیں مگر اس مزدور کے لئے یہ بہت بڑی رقم ہے اور اس کے دل سے آپ کے لیے ڈھیروں دعائیں نکلیں گی

راستے میں پڑا ایک پتھر ہٹا دینا، کسی بزرگ کو سڑک پار کروانا، یا کسی اجنبی کو سلام کرنا—یہ سب وہ نیکیاں ہیں جو معاشرے میں محبت اور بھائی چارے کی فضا پیدا کرتی ہیں۔
ایک مہذب معاشرے کا وجود تبھی ممکن ہے جب معاشرے میں ایسی چھوٹی چھوٹی نیکیوں پر عمل کو یقینی بنایا جائے
اللہ تعالیٰ کے ہاں نیکی کے اجر کا انحصار اس کی مقدار پر نہیں بلکہ نیت پر ہے۔ قرآن پاک میں اللہ فرماتے ہیں:
“پس جو ذرہ برابر نیکی کرے گا، وہ اسے دیکھ لے گا۔”
یہ آیت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ کوئی بھی عمل، چاہے کتنا ہی معمولی کیوں نہ ہو، اللہ کے ہاں ضائع نہیں جاتا۔

ہمارے معاشرے کو آج انہی چھوٹی چھوٹی نیکیوں کی ضرورت ہے۔

دوسروں کی باتوں کو توجہ سے سننا اور ان کا دکھ بانٹنا۔

پڑوسیوں کے حقوق کا خیال رکھنا۔

اپنے گھر کے ملازمین کے ساتھ نرمی سے پیش آنا اور ان کے مسائل سمجھنا۔

بچوں کے ساتھ محبت سے بات کرنا اور ان کی غلطیوں کو معاف کرنا۔
یہ سب چھوٹے اعمال ہیں جو انسان کے کردار کو سنوارتے اور معاشرتی ہم آہنگی کو فروغ دیتے ہیں۔

چھوٹی نیکیوں کی سب سے بڑی خوبصورتی یہ ہے کہ یہ انسان کے دل میں عاجزی پیدا کرتی ہیں۔ بڑی نیکیاں بعض اوقات انسان کے اندر فخر یا تکبر پیدا کر سکتی ہیں، لیکن چھوٹی نیکیاں ہمیشہ انسان کو نرم اور خاکسار بناتی ہیں۔ یہ نیکیاں دراصل ہماری روح کی پرورش کرتی ہیں اور ہمیں اللہ کے قریب لے جاتی ہیں۔

زندگی میں بڑی کامیابیاں اکثر چھوٹے چھوٹے قدموں کا نتیجہ ہوتی ہیں، اور اسی طرح جنت کے راستے پر چلنے کے لیے چھوٹے چھوٹے اعمال کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہر کسی کے لیے مسکراہٹ، کسی ضرورت مند کی مدد، کوئی چھوٹا سا اچھا عمل اللہ کی رضا کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
یہ چھوٹی نیکیاں ہی وہ خوش بو ہیں جو دلوں کو مہکاتی ہیں اور زندگی کو خوبصورت بناتی ہیں۔ اگر ہم ان چھوٹی نیکیوں کو اپنی عادت بنا لیں، تو ہماری زندگی نہ صرف دنیا میں خوش گوار ہوگی بلکہ آخرت میں بھی ہماری کامیابی کی ضمانت بنے گی۔
جزو سے کل بنتا ہے اگر ہم معاشرے میں چھوٹے چھوٹے اچھے کاموں کو پروان چڑھائیں گے تو ہمارا معاشرہ امن و امان کا گہوارہ بن جائے گا اور ایک مہذب معاشرہ وہی ہوتا یے جہاں برائی کی بجائے اچھائی غالب ہو اور یہ تبھی ممکن ہے جب ہم سب اپنے حصے کی اچھائی کی شمع روشن کریں

 

نوٹ: وائیٹ پوسٹ کے کسی بھی آرٹیکل، کالم یا تبصرے میں لکھاری کی ذاتی رائے ھے جس سے ادارے کا متفق ہونا قطعاً ضروری نہیں۔

By admin

Related Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Discover more from دی وائیٹ پوسٹ

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading