نیوز ڈیسک
اقلیتی فورم پاکستان نے ساہیوال میں الیکشن مہم “میں بھی پاکستان ہوں” کے تحت عوامی سیمینار کا انعقاد کیا جس میں اقلیتوں کو در پیش مسائل کے پیش نظر اقلیتی فورم پاکستان کے پلیٹ فارم سے عوامی مسائل کے حل کے تناظر میں 5 نکات پیش کیے گئے۔ جو سیاسی بنیادوں پرنہ صرف عوامی مسائل کے حل ، بلکہ حکومتی اقدامات میں بہتری سمیت نفرت سے پاک خو شحال پاکستان کی تشکیل میں کردار ادا کریں گے۔
پیٹر جیکب نے اقلیتوں، سیاسی رہنماؤں اور سول سوسائٹی کےمابین باہمی مشاورت کی بنیاد پر اقلیتوں کے پانچ مطالبات پیش کیے ، جو کہ مذہبی آزادی، کم عمری کی شادی ،جبری تبدیلی مذہب کی روک تھام، شہریوں کی برابری، سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد ، آرٹیکل 22الف کی روح سے مذہبی تعلیم کو لازمی مضامین سے منہا کرنا اور اقلیتوں کے حقوق کی فراہمی کا احاطہ کرتے ہیں ۔
ناصر ولیم نے بتایا کہ ان مطالبات کی بنیاد ادارہ برائے سماجی انصاف کی تحقیق” وفاوں کا تقاضاہے ” جس میں گزشتہ تین حکومتی ادوار میں سیاسی جماعتوں کے وعدوں اور ان پر عمل درآمد کا جائزہ لیا ہے۔ تحقیق بتاتی ہے کہ گزشتہ 3 حکومتی ادوار میں سیاسی جماعتوں کے منشور میں اقلیتوں سے ایک تہائی وعدے مشترک ہونے کے باوجود وفا نہ ہوئے۔
یاسر طالب نے بتایا کہ یہ مہم تقاضا کرے گی کہ جمہوری اصول کہ ”عوام ہی طاقت کا سر چشمہ ہے”کی بنیاد پر عوامی رائے کو مقدم جانتے ہوئے بعد از انتخابات اقلیتوں کے مطالبات پر عمل کیا جائے۔
چوہدری سرمد نمائند ہ پی پی پی نے بیان کیا کہ کم عمری کی شادی صرف اقلیتوں کا مسئلہ نہیں بلکہ اکثریت کا مسئلہ ہے میں ایک مسلمان ہونے کا ناطہ وعدہ کرتا ہوں میں حکومت کا حصہ بن کر کم عمری کی شادی کا مسئلہ ضرور حل کروں گا تاکہ جبری تبدیلی مذہب کو شادیوں کے نام پر روکا جائے۔
یقینی بنانے کی بات کی اور ہماری جماعت پی پی پی تمام انسانوں کی برابری کی بات کرتی ہے۔ اور ہماری جماعت نے ہمیشہ اقلیتوں کو پارلیمنٹ کا حصہ بنانے میں اولیت دکھائی، اب اگر بطور ایم پی اے مجھے موقع ملا تو میں ضرور امتیازی قوانین کے خلاف ضرور آواز اٹھاوں گا۔
فادر ندیم جوزف بیان کیا کہ قائد اعظم کی تقریر کے بنیادی نقاط قانون کی حکمرانی ،شہری برابری ،مذہبی آزادی اور غیر جانب دار حکومت کو بنیاد بنا کر ناصرف اقلیتوں کو برابر شہری بنایا جا سکتا بلکہ پاکستان کی بنیاد قائد کے فرمودات کے مطابق درست بنائی جاسکتی ہے۔ پادری نوید کاشف نے کہا کہاقلیتوں نے ،ہمارے آباو اجداد نے پاکستان کے بنانے میں اپنا لہو پیش کیا، اب بھی جب ملک کو ضرورت پڑے گی ہم دریغ نہیں کریں گے۔ مگر مذہب کے نام پر اپنے حقوق کی پامالی ، بچیوں کی عزت کو بے آبرو نہیں ہونے دیں گے ہم اپنے حقوق کی فراہمی تک اپنی آواز اٹھائیں گے۔
بشپ ابراہام ڈینیل نے بیان کیا کہ اقلیتوں بہت سے مسائل کا شکار ہیں مگر کم عمری کی شادی اور جبری تبدیلی مذہب پر ترجیحاً قانون سازی کرنی چاہیے تاکہ کم عمر کی بچیوں کو اور انکو خاندانوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
طیب بلوچ نمائندہ جماعت اسلامی نے بیان کیا کہ ہماری جماعت نے اپنے منشور میں لکھ دیا ہے کہ اقتدار میں آ کر اقلیتی برادری کے لفظ کو پاکستانی برادری کے شناخت دے گی۔ دیکھنا یہ ہے احساس تحفظ اور حقوق کی پامالی میں سقم کہاں ہے ۔ چونکہ جماعت اسلامی کبھی اقتدار میں نہیں آ سکی مگرہماری جماعت انسانی برابری پر یقین رکھتی ہے اور اقتدار میں آکر ضرور انسانی برابری اور شہری برابری کو یقینی بنائے گی۔
اشکناز کھوکھر نے سیمینار میں شریک سماجی سیاسی قیادت، نوجوان کی تنظیموں ، انسانی حقوق کے کارکن اور فلاحی اداروں کے نمائندگان کو خوش آمدید کہا اور شرکاء اور سیمینار میں پیش کردہ پانچ مطالبات کی تائید کرتے ہوئے جنرل الیکشن میں مذکورہ مطالبات کیساتھ بھرپور شمولیت کا اظہار کیا ۔