تکفیر مذہب کے واقعات اور مقدمات کی سچائی جوڈیشل انکوائری کمیشن کی ذریعے واضح کی جائے۔

 

نیوز ڈیسک

ساہیوال: اقلیتی قیادت ڈسٹرکٹ ساہیوال نے سرگودھا میں نذیر عرف لعز ر مسیح پر مبینہ تکفیر مذہب کے الزام کی بنا پر ہونے والے تشدد کی مذمت کی اور حکومت سے مطالبہ کی کہ تکفیر مذہب کے واقعات اور مقدمات میں ایک جوڈیشل انکوائری کمیشن قائم کیا جائے ۔ اقلیتی قیادت ڈسٹرکٹ ساہیوال کے ممبران نےنجی ہوٹل میں رضاکارانہ نیٹ ورک اجلاس کا اہتمام کیا جس میں پنجاب کے مسیحیوں کی آبادیوں پر تسلسل سے ہونے والے پر تشدد واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ۔
ضلعی کوآرڈینٹر اشکناز کھوکھر نے اجلاس کی صدارت کی اور بتایا کہ تکفیر مذہب کے مقدمات بیشتر لوگ ماروائے عدالت قتل کر دئیے گئے ہیں، مگر جن کو فئیر ٹرائل کا موقع ملا ان میں سے بیشتر لوگ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے بری ہوگئے۔ مزید ان مقدمات میں پنجاب میں بیشتر مسیحیوں کی بستیاں جلا دئی گئیں۔ سانحہ جڑانوالہ کو ایک سال بیت گیا مگر تاحال واقعہ کی اصل حقیقت سامنے نہیں آئی۔ اس لئے یہ فورم حکومت سے جوڈیشل انکوائری کی مانگ کرتا ہے جو تما م کیسز کی انکوائری کرے اور اپنی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرے۔
سردار نیدان سنگھ نے نشاندہی کی کہ ان واقعات کی روک تھام میں پولیس کی کارکردگی پر بہت سے سوالیہ نشان ہیں۔ پولیس کی موجودگی میں لوگ خلاف قانون شہریوں پر تشدد کریں گے تو امن و امان برقرار کیسے رہے گا۔ مجاہد کالونی سرگودھا واقعہ کی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے پولیس کی موجودگی میں مظاہرین نذیر عرف لعزر مسیح پر تشدد کر رہے ہیں۔ اس کا کارخانہ جلا رہے ہیں ، 1122کی گاڑی پر پتھراو کر رہے ہیں۔ مگر دہشت گردی کی دفعہ نذیرعرف لعزر مسیح پر لگا دی جاتی ہے۔
یاسر طالب نے بتایا کہ آئی جی پنجاب آفس کے مطابق سال 2023 میں 259 مقدمے تکفیر قوانین کے تحت ہوئے ان میں سے 10مقدموں کے ملزمان غیر مسلم ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ حملوں اور تشدد کا نشانہ بھی ان ہی 10 مقدمات کے لوگ ہوئے ہیں۔ اور تسلسل سے خصوصاً مسیحیوں کی بستیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ مقدمات کی بڑھتی ہوئی تعداد اور مقدمات کی آڑ میں تشدد جوڈیشل انکوائری کے تقاضا کرتے ہیں۔
اجلاس میں ضلع بھر کی سیاسی سماجی قیادت نے شرکت کی اور واقعہ کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے حکومت سے انکوائری کمیشن کی مانگ کی اس عزم کا اعادہ کیا ہم یہ مطالبہ تمام حکومتی اور اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کے سامنے بھی پیش کریں گے

By admin

Related Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Discover more from دی وائیٹ پوسٹ

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading