چیف جسٹس اے آر کارنیلئس ایک ناقابل فراموش شخصیت

 

تحریر: پروپز بھٹی

جسٹس ایلون رابرٹ کرنیلئس سپریم کورٹ آف پاکستان کے چوتھے چیف جسٹس اور پہلے مسیحی جج تھے۔ وہ 8 مئی 1903 میں آگرہ(ہندوستان)میں ایک اردو بولنے والے اینگلو انڈین رومن کیتھولک خاندان میں پیدا ہوئے. انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم سینٹ پیٹر کالج آگرہ سے حاصل کی اور پھر الہ آباد یونیورسٹی اور سیلوین کالج کیمبرج سے گریجویشن کیا۔ انہوں نے انڈین سول سروس میں کمیشن پاس کیا اور پھر پنجاب میں اسسٹنٹ کمشنر تعینات ہو گئے۔ 1943 میں لاہور ہائی کورٹ میں اپنے عدالتی کیریئر کا آغاز کیا بعد میں پنجاب حکومت کے محکمہ انصاف میں شمولیت اختیار کی۔اس دوران جسٹس اے آر کارنیلئس ایک تسلیم شدہ فقیہ بن گئے اور اپنی کیریئر کے دوران پاکستانی قانونی تاریخ کی اہم درسی کتابیں شائع کیں۔ جسٹس اے آر کارنیلئس تحریک پاکستان کے ایک سرکردہ کارکن بھی بنے۔

1946 میں جسٹس اے آر کارنیلئس کو لاہور ہائی کورٹ کا ایسوسی ایٹ جج بنا دیا گیا پاکستان کا انتخاب کرتے وقت جسٹس کارنیلئس ملکی قانونی تاریخ میں ایک اہم شخصیت بن گئے۔ ابتدائی دور میں وزیر قانون جوگندر ناتھ منڈل اور وزیراعظم لیاقت علی خان کے سیکرٹری قانون کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے۔

جسٹس کرنیلئس نے وزیر قانون اور وزیراعظم کو مشورہ دیتے ہوئے عدالتی نظام کو ترتیب دینے میں ایک اہم کردار ادا کیا۔ ان کے قابل ذکر مقدمات میں غیر مسلموں کی حقوق (مذہب کی آزادی) کا دفاع، صدارتی ریزر و اختیارات کے خلاف بوگرا کیس(آئین پاکستان میں VIII ترمیم کی غیر فعال ارٹیکل)، کام کی جگہ اور مزدوری کا دفاع شامل تھے۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے حوالے سے قوانین اور کھیلوں کا قانون شامل ہے۔ جسٹس کرنیلئس کو ایک انصاف پسند شخص کے طور پر سمجھا جاتا ہے جو مذہبی انتہا پسندی اور مذہبی امتیاز کے خلاف لڑتا تھا۔

1960 میں صدر ایوب خان نے جسٹس کرنیلیس کو چیف جسٹس آف پاکستان کے لیے نامزد کیا۔ جو 1960 سے 1968 تک سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس رہے۔جسٹس کرنیلئس سپریم کورٹ آف پاکستان میں خدمات انجام دینے والی اب تک کی سب سے مشہور اور با اثر شخصیات میں سے ایک ہیں۔

جو عدالت سے رخصت ہونے کے بعد بھی با اثر رہے اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور مذہبی روایات کی آزادی کے علامت بنے رہے جبکہ عدالتی معاملات پر متواتر حکومتوں کی قانونی مشیر کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے۔ جسٹس اے آر کارنیلئس کے فیصلے پڑھ کر آج بھی غیر جانبداری اور آئین و قانون کی پاسداری نظر آتی ہے جو قانونی اور آئینی حلقوں کے لیے مشعل راہ ہے۔جسٹس اے آر کرنیلئس کو اسٹیٹ آف پاکستان کی جانب سے ہلال پاکستان کے تمغہ سے بھی نوازا گیا۔موجودہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بھی جسٹس اے آر کارنیلئس کی عدالتی زندگی اور خدمات کو ایک مثال قرار دیا۔ جسٹس اے آر کارنیلئس جوڈیشل سسٹم کے طرہ امتیاز تھے جنہوں نے اپنی زندگی کے 17 سال سپریم کورٹ آف پاکستان کو دیے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ جب جسٹس اے آر کرنیلئس ریٹائرڈ ہوئے تو ان کی کوئی جائیداد نہیں تھی وہ ریٹائرمنٹ کے بعد مستقل طور پر فلیٹی ہوٹل لاہور (FALETT’S HOTEL) میں رہائش پذیر رہے۔ ان کا انتقال 88 سال کی عمر میں 21 دسمبر 1991 کو لاہور میں ہوا۔ ان کو لاہور کے مسیحی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ راقم الحروف سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس اے آر کرنیلئس کو خراج تحسین پیش کرتا ہے اور انصاف کے اس عظیم مسیحی سپوت کے لیے ہدیہ تہنیت پیش کرتا ہے۔

By admin

Related Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Discover more from دی وائیٹ پوسٹ

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading