تحریر: وقاص قمر بھٹی
پاکستان کی تاریخ میں ہمارے آباؤ اجداد نے آزادی کی جدوجہد میں ایسی قربانیاں دی ہیں جو ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گی۔ وہ دور، جسے ہم آج آزادی کی جدوجہد کے نام سے جانتے ہیں، بے شمار دکھوں اور مصائب کا دور تھا۔ ہمارے بزرگوں نے اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر اور جانفشانی سے کام لے کر یہ عظیم مقصد حاصل کیا۔ لاکھوں لوگ شہید ہوئے، ان کی عورتیں اور بچے بھی ظلم و ستم کی لپیٹ میں آئے۔ اس دور کی عکاسی آج بھی دل کو چھو لیتی ہے۔ پاکستان کے قیام کی جدوجہد میں وہ انسانی المیے نظر آتے ہیں جنہیں بیان کرتے ہوئے دل کا بوجھ بڑھ جاتا ہے دل خون کے انسو رونے لگتا ہے۔ ظلم کی وہ داستانیں، جن میں بچے موت کے گھاٹ اتارے گئے، خواتین کے پیٹ چاک کر دیے گئے، اور ہر طرف خون ہی خون پھیلا ہوا تھا، ایک ایسی حقیقت کی نمائندگی کرتی ہیں جو دل کو چھو لیتی ہے۔ ان تمام ظلم و ستم کے باوجود، ہمارے آباؤ اجداد نے ہمت نہ ہاری۔ ان کی قربانیاں، ان کی جدوجہد، اور ان کا عزم ایک ایسی داستان ہے جسے کبھی نہیں بھولا جا سکتا۔ پاکستان کیلئے جدوجہد کرنے والے ہمارے بزرگوں نے اپنی جانوں کی قربانی دی، لیکن ان کے عزم و حوصلے نے قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھ مل کر آزادی کی راہ ہموار کی۔ ان کی نظریں ایک ایسے وطن پر مرکوز تھیں جسے وہ اپنے خوابوں کی تعبیر سمجھتے تھے۔ انہوں نے رنگ، نسل اور مذہب کی تفریق کو مٹا کر ایک مشترکہ مقصد کے تحت متحد ہو کر جدوجہد کی۔ یہ اتحاد ہی تھا جو ان کی کامیابی کی بنیاد بنا۔ آباؤ اجداد کی یہ جدوجہد ایک مثال ہے کہ کیسے انسان اپنی بے پناہ قربانیوں کے ذریعے عظیم مقاصد حاصل کر سکتا ہے۔ انہوں نے نہ صرف اپنی زندگیوں کی قربانی دی بلکہ اپنے خاندانوں، برادریوں اور قوم کی ترقی کیلئے بھی ایک روشن مثال قائم کی۔ ان کے لئے یہ کوئی معمولی بات نہیں تھی کہ انہیں ہر قدم پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑا موت کا ڈر ابرو لٹ جانے کا ڈر اس وقت کئی ماؤں نے اپنے بچے کھو دیے کئی بچوں نے اپنی ماں کھو دی۔ پر ان سب کی جدوجہد میں ایک عزم اور یقین تھا کہ وہ اپنے مقصد کو حاصل کر کے رہیں گے۔پاکستان کی بنیاد میں ان قربانیوں کی گونج آج بھی سنائی دیتی ہے آج بھی ہم اگر اس وقت کو یاد کرتے ہیں جسم سے جیسے روح نکل جاتی ہے ۔پر یہ قربانیاں ہمیں یہ سکھاتی ہیں کہ آزادی کی قیمت کتنی بڑی ہوتی ہے اور اس کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔ ہم اپنے آباؤ اجداد کی جدوجہد اور قربانیوں کو یاد کر کے یہ سبق حاصل کر سکتے ہیں کہ ہمیں بھی اپنے وطن کی حفاظت اور ترقی کیلئے ایک محنتی اور متحد قوم بننا ہوگا۔ آج بھی جب ہم پاکستان کے آزادانہ ماحول میں سانس لیتے ہیں، تو یہ ہمارے بزرگوں کی قربانیوں کا ثمر ہے اس دھرتی ماں کی خوشبو میں آج بھی ان قربانیوں کی خوشبو آتی ہے جو آزادی کی راہ میں قربان ہو گئے ۔ ان کی دی گئی قربانیوں کی روشنی میں، ہم سب پر یہ فرض ہے کہ ہم اپنے وطن کی بہتری کیلئے کام کریں، تاکہ ان کی قربانیاں ضائع نہ ہوں۔ ان کی جدوجہد اور قربانیاں ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گی اور ہمیں ایک مضبوط اور متحد قوم بنانے کی تحریک دیں گی۔ آباؤ اجداد کی قربانیوں کی قدر کرنے کیلئے ہمیں ہمیشہ ان کی یاد کو تازہ رکھنا چاہیے اور ان کے خوابوں کو حقیقت بنانے کیلئے محنت کرنی چاہیے۔ ان کی عظیم قربانیاں ایک سنگ میل ہیں جو ہمیں ہمیشہ اپنے وطن کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرنے کی تحریک دیتی ہیں۔ قائد اعظم کی جدوجہد کے دوران، مذہبی اقلیتوں نے بھی آزادی کیلئے بھرپور کوششیں کیں اور اپنی جانوں کا نظرانہ دیا ۔ ان کی قربانیاں اور جدوجہد آزادی کی تحریک کی کامیابی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ان رہنماؤں نے قائد اعظم کے نظریات کو عملی جامہ پہنایا اور ان کے ساتھ مل کر ایک ایسا وطن بنانے کی کوشش کی جس میں تمام شہریوں کو برابری کے حقوق مل سکیں۔ یہ یادگار لمحات ہمیں سکھاتے ہیں کہ قوم کی ترقی اور آزادی کی راہ میں کوئی بھی قربانی بڑی نہیں ہوتی۔ پاکستان کی تاریخ میں ان قربانیوں کا ذکر ہمیشہ فخر کے ساتھ کیا جائے گا اور یہ ہمیں بتاتی رہے گی کہ عظیم مقصد کیلئے دی جانے والی قربانیاں کبھی ضائع نہیں جاتیں.
کسی نے کیا خوب کہا ہے
سب سے بڑا ستم تو یہ ہے، کہ ہماری بات نہ سنی جائے،
ہم بھی ہیں تمہارے ساتھ، مگر انکار کیا جاتا ہے۔”
نوٹ: وائیٹ پوسٹ کے کسی بھی آرٹیکل، کالم یا تبصرے میں لکھاری کی ذاتی رائے ھے جس سے ادارے کا متفق ہونا قطعاً ضروری نہیں۔