تحریر: وقاص قمر بھٹی
لبرل ازم، جسے اردو میں آزاد خیالی بھی کہا جاتا ہے، لفظ لیبرل لاطینی زبان کے لفظ سے ماخذ ہے جس کا مطلب ازاد ہے وسیم معنوں میں اس لفظ کا تعلق Liberty یعنی ازادی سے جوڑا جاتا ہے ایک ایسا سیاسی اور سماجی فلسفہ ہے جس کا مقصد فرد کی آزادی اور حقوق کو مرکزی اہمیت دینا ہے۔ یہ فلسفہ آج کی دنیا میں جمہوریت، اقتصادی ترقی اور سماجی انصاف کے لیے ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے۔لبرل ازم تمام شہریوں کے سول رائٹس پر زور دیتی ہے ۔ اس بات پر زور بھی دیا جاتا ہے کہ شخصی آزادی اور اس کے تحفظ کا حق ہر شہری کو حاصل ہونا چاہیے قانون کی نظر ہے تمام شہری برابر کے شہری ہیں تمام شہریوں کے ساتھ بلا امتیاز رنگ و نسل اور جنس یکساں سلوک روا رکھا جائے گا ۔ ان حقوق میں تعلیم خوراک رہائش آزادی جائیداد اور سب سے اہم زندہ رہنے کا حق ہے ۔ لبرل ازم کی بنیادیں قدیم یورپ سے جڑی ہوئی ہیں، مگر وقت کے ساتھ اس کی شکل اور اہمیت مختلف تہذیبوں اور ممالک میں بدلتی رہی ہے۔ آج کے دور میں، لبرل ازم کی خصوصیات اور اس کے اثرات کو سمجھنے کیلئے ہمیں اس کی مختلف جہتوں کا جائزہ لینا ہوگا۔ لبرل ازم کا پہلا اور اہم اصول اقتصادی آزادی ہے۔ یہ تصور کرتا ہے کہ ہر فرد کو اپنی محنت کا پھل حاصل کرنے کا حق ہونا چاہیے، اور ریاست کو اس آزادی میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ اقتصادی آزادی کے ساتھ، مارکیٹ میں کھلی مسابقت کی حمایت کی جاتی ہے، جس سے افراد کو اپنی معاشی ترقی کے مواقع حاصل ہوتے ہیں۔ لبرل ازم کے اس اصول نے دنیا بھر میں معیشتوں کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا ہے۔لیبر جمہوریات بھی لبرل ازم کا ایک اہم ستون ہے۔ یہ نظریہ مزدوروں کے حقوق کی حفاظت اور ان کی بہتر معیارِ زندگی کے لیے کام کرتا ہے۔ لیبر جمہوریت کے تحت، مزدوروں کو معقول اجرت، محفوظ کام کی جگہیں، اور کام کے بہتر حالات فراہم کیے جاتے ہیں۔ اس سے نہ صرف مزدوروں کی زندگیوں میں بہتری آتی ہے بلکہ ملکی معیشت کو بھی مستحکم بنانے میں مدد ملتی ہے۔سماجی ترقی کا رجحان بھی لبرل ازم کے اصولوں میں شامل ہے۔ یہ نظریہ سماج میں ہر فرد کی ترقی کے مواقع پیدا کرنے پر زور دیتا ہے۔ سماجی ترقی کے تحت تعلیم، صحت، اور سماجی خدمات کو بہتر بنایا جاتا ہے، تاکہ ہر فرد اپنی صلاحیتوں کا بہترین استعمال کر سکے۔ اس فلسفے کا مقصد یہ ہے کہ کوئی بھی فرد پیچھے نہ رہ جائے اور سماج میں ترقی کے مواقع سب کیلئے برابر ہوں۔ لبرل ازم کا ایک اور اہم پہلو قانون کی حکمرانی ہے۔ قانون کی حکمرانی کا مطلب ہے کہ ہر فرد اور ادارہ قانون کے تابع ہوگا اور کسی کو بھی قانون سے بالاتر نہیں سمجھا جائے گا۔ قانون کی حکمرانی سے انصاف کا بول بالا ہوتا ہے اور معاشرے میں امن و امان برقرار رہتا ہے۔ اس اصول نے دنیا کے مختلف ممالک میں جمہوریت کو مضبوط کیا ہے اور حکومتوں کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس دلایا ہے۔فرد کے شہری حقوق بھی لبرل ازم کے اہم عناصر میں شامل ہیں۔ شہری حقوق کا مطلب ہے کہ ہر فرد کو آزادی اظہار، مذہبی آزادی، اور اجتماع کا حق حاصل ہونا چاہیے۔ یہ حقوق فرد کی شناخت اور خودمختاری کو برقرار رکھنے کیلئے ضروری ہیں۔ لبرل ازم کے تحت، ریاست کو فرد کے ان حقوق کی حفاظت کرنی ہوتی ہے اور ان میں مداخلت سے گریز کرنا چاہیے۔آج کے دور میں لبرل ازم کا کردار اہم ہو چکا ہے، کیونکہ دنیا تیزی سے تبدیلی کے دور سے گزر رہی ہے۔ جہاں ایک طرف قوم پرستی اور بندشوں کا رجحان بڑھ رہا ہے، وہیں لبرل ازم فرد کی آزادی اور حقوق کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ لبرل ازم کے اصولوں کی بدولت معاشرتی ترقی اور انسانی حقوق کی جدوجہد جاری ہے، اور یہ فلسفہ دنیا بھر میں مختلف تحریکوں اور اصلاحات کی بنیاد بن رہا ہے۔ لبرل ازم کی یہ خصوصیات اسے ایک مضبوط اور متحرک فلسفہ بناتی ہیں جو آج کے دور میں بھی اپنی اہمیت برقرار رکھے ہوئے ہے۔
نوٹ: وائیٹ پوسٹ کے کسی بھی آرٹیکل، کالم یا تبصرے میں لکھاری کی ذاتی رائے ھے جس سے ادارے کا متفق ہونا قطعاً ضروری نہیں۔