علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا ایل ایل بی پروگرام غریب طلباء کے لیے تعلیمی انقلاب ہوسکتا ھے

 

تحریر: وقاص قمر بھٹی

پاکستان میں تعلیم کا میدان ہمیشہ سے ایک چیلنج رہا ہے، خاص طور پر ایسے طلباء کے لیے جو معاشی طور پر کمزور ہیں۔ یہاں تک کہ سب سے باصلاحیت اور محنتی طالب علم بھی تعلیمی اخراجات کے باعث اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ پاتا۔ خاص طور پر ایل ایل بی جیسے شعبے میں جہاں تعلیم حاصل کرنا نہ صرف وقت طلب بلکہ مالی طور پر بھی ایک بوجھ بن سکتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے اپنی تعلیم کے معیار اور وسیع امکانات کے ذریعے ایک نئی روشنی فراہم کی ہے۔

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا شمار ان اداروں میں ہوتا ہے جو تعلیم کو سب کے لیے ممکن بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں، خصوصاً غریب طبقے کے طلباء کے لیے۔ یہ یونیورسٹی نہ صرف کم فیس میں اعلیٰ معیار کی تعلیم فراہم کرتی ہے، بلکہ اس کا نظام ایسا ہے جو مختلف طلباء کی ضروریات کے مطابق ڈھالا جا سکتا ہے۔ اوپن یونیورسٹی کے ذریعے ایسے طلباء جو کام کاج کرتے ہیں یا جن کے پاس وقت کی کمی ہوتی ہے، وہ اپنی تعلیم کو فلیکس ایبل طریقے سے جاری رکھ سکتے ہیں۔

اس تناظر میں یہ سوال اہمیت رکھتا ہے کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ایل ایل بی کی ڈگری کیوں فراہم نہیں کرتی؟ آج کے دور میں، جہاں پاکستان کی معیشت کا بڑا حصہ غیر رسمی شعبے میں کام کرنے والوں پر مشتمل ہے، ایسے افراد کی تعلیم میں معاونت کرنا ضروری ہے جو مالی طور پر کمزور ہیں مگر تعلیم حاصل کر کے نہ صرف اپنی زندگی بدلنا چاہتے ہیں، بلکہ معاشرے کی بہتری کے لیے بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔

ایل ایل بی ایک اہم شعبہ ہے جس میں دنیا بھر میں طلباء اپنی مہارت کو نکھار کر اپنے حقوق کی حفاظت کے لیے وکیل بننے کی کوشش کرتے ہیں۔ پاکستان میں بھی اس شعبے کی اہمیت بڑھتی جا رہی ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ اس کی تعلیم بھی مہنگی ہو چکی ہے۔ لیکن اگر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ایل ایل بی کی ڈگری پروگرام شروع کرے، تو یہ غریب طلباء کے لیے ایک بڑی تبدیلی ثابت ہو سکتی ہے۔ ایسی یونیورسٹی جو دور دراز کے علاقوں میں بھی تعلیم فراہم کرتی ہے، وہاں ایسے طلباء جو کام کرتے ہیں اور وقت نکال کر پڑھائی کرتے ہیں، ان کے لیے یہ ایک سنہری موقع ہو گا۔

ایل ایل بی کی تعلیم کو سستے داموں فراہم کرنا
اس اقدام کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہو گا کہ معاشی طور پر کمزور طلباء کو بھی وکیل بننے کا موقع ملے گا۔ وہ نہ صرف اپنی زندگی کو بہتر بنا سکیں گے، بلکہ دوسروں کی مدد کے لیے بھی آگے آئیں گے۔ وکالت کا شعبہ پاکستان میں بہت اہمیت رکھتا ہے، اور اس کا تعلق صرف قانون کے مسائل سے نہیں ہے، بلکہ سماجی انصاف سے بھی ہے۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ یہ شعبہ غریب افراد تک پہنچے تاکہ وہ اپنے حقوق کی حفاظت کر سکیں۔

غریب بچوں کے لیے نیا دروازہ کھل سکتا ہے
جیسے کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے ہمیشہ دور دراز کے علاقوں کے طلباء کو تعلیم کے دروازے کھولے ہیں، ویسے ہی ایل ایل بی کے پروگرام کا آغاز ان بچوں کے لیے نئے امکانات پیدا کر سکتا ہے جو مالی مشکلات کے باوجود اپنی تعلیم کو جاری رکھنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ یہ بچے دن بھر کام کرتے ہیں اور پھر رات کے اوقات میں پڑھائی کرتے ہیں۔ اگر انہیں ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کرنے کا موقع ملے گا، تو یہ نہ صرف اپنی زندگی بہتر بنائیں گے بلکہ ان کے ذریعے معاشرتی انصاف اور قانون کے پھیلاؤ میں بھی مدد ملے گی۔

تجاویز

 محدود فیس پر ایل ایل بی پروگرام کا آغاز: علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کو چاہیے کہ وہ ایل ایل بی کی ڈگری کم فیس میں فراہم کرے تاکہ غریب طلباء بھی اس کی تعلیم حاصل کر سکیں۔

آن لائن تعلیم کا زیادہ فروغ: چونکہ بہت سے طلباء کام کرتے ہیں، اس لیے آن لائن کلاسز اور مواد کی دستیابی ضروری ہے تاکہ وہ اپنے وقت کے مطابق پڑھائی جاری رکھ سکیں۔

ریاستی تعاون اور اسکالرشپ پروگرامز: حکومت کو اس پروگرام کے لیے خصوصی اسکالرشپ فراہم کرنی چاہیے تاکہ معاشی طور پر کمزور طلباء اس پروگرام میں داخلہ لے سکیں۔

ایل ایل بی کی مدت کو تین سال تک محدود کیا جائے: حکومت کو چاہیے کہ وہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی جیسے بی اے اور ایم اے کی ایجوکیشن دی جاتی ہے ویسے ہی اس کو ایل ایل بی کے پروگرام کی اجازت دے اور اس کی مدت گریجویشن کے بعد پانچ سال سے کم کر کے تین سال کرے، تاکہ طلباء جلد از جلد اپنی تعلیم مکمل کر کے عملی میدان میں قدم رکھ سکیں اور معاشرے کی خدمت کر سکیں۔
علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اگر ایل ایل بی کی ڈگری پروگرام شروع کرتی ہے تو یہ غریب طلباء کے لیے ایک بہت بڑا قدم ثابت ہو گا۔ اس سے نہ صرف ان کی زندگی بدل سکتی ہے بلکہ پاکستان میں انصاف کے نظام میں بھی بہتری آ سکتی ہے۔ اس طرح کی تبدیلی نہ صرف ان طلباء کے لیے ایک موقع ہو گی جو مالی مشکلات کے باوجود اپنی تعلیم کو جاری رکھنا چاہتے ہیں، بلکہ پورے معاشرے کے لیے فائدہ مند ہو گی۔

یہ قدم معاشرتی انصاف کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گا اور ایک نئی نسل کو قانون کی تعلیم سے روشناس کرے گا جو کہ پاکستان کے قانون کے نظام میں اصلاحات لانے کے لیے کام کر سکیں۔

 

نوٹ: وائیٹ پوسٹ کے کسی بھی آرٹیکل، کالم یا تبصرے میں لکھاری کی ذاتی رائے ھے جس سے ادارے کا متفق ہونا قطعاً ضروری نہیں۔

By admin

Related Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Discover more from دی وائیٹ پوسٹ

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading