تحریر: وشال بوٹا
یقیناً! یہاں “نوجوانوں کے لیے 2025 میں ڈیجیٹل مہارتوں کی اہمیت” پر ایک مکمل اردو مضمون پیش کیا جا رہا ہے، جس میں سرخیوں کے بغیر، روانی کے ساتھ اور تقریباً 1500 الفاظ میں موضوع کا احاطہ کیا گیا ہے۔
نوجوان کسی بھی قوم کا سب سے قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں۔ ان کی توانائیاں، خیالات، صلاحیتیں اور قوت ارادی ایک بہتر مستقبل کی ضمانت ہوتی ہیں۔ بدلتے وقت کے ساتھ جہاں دنیا کے تمام شعبہ ہائے زندگی میں تبدیلی آئی ہے، وہیں نوجوانوں کے لیے ضروری مہارتوں کا دائرہ بھی وسیع ہو چکا ہے۔ آج ہم جس دور میں سانس لے رہے ہیں، اسے ڈیجیٹل دور کہا جاتا ہے۔ کمپیوٹر، انٹرنیٹ، سوشل میڈیا، مصنوعی ذہانت، ڈیٹا اینالیسس اور دیگر ٹیکنالوجیز ہماری زندگیوں کا لازمی حصہ بن چکی ہیں۔ 2025 تک یہ رجحان مزید مضبوط ہوگا، اور اسی لیے نوجوانوں کے لیے ڈیجیٹل مہارتوں کا حصول ناگزیر بنتا جا رہا ہے۔
ڈیجیٹل مہارتوں سے مراد وہ تمام صلاحیتیں ہیں جو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے کسی بھی شعبے میں کام کرنے کے لیے ضروری ہوتی ہیں۔ ان مہارتوں میں کمپیوٹر کی بنیادی معلومات، انٹرنیٹ کے درست اور محفوظ استعمال سے لے کر، کوڈنگ، پروگرامنگ، ڈیجیٹل مارکیٹنگ، گرافک ڈیزائننگ، ویڈیو ایڈیٹنگ، سائبر سیکیورٹی، اور مصنوعی ذہانت جیسے جدید شعبے شامل ہیں۔ یہ مہارتیں نہ صرف روزگار کے مواقع بڑھاتی ہیں بلکہ نوجوانوں کو عالمی سطح پر مقابلے کے لیے تیار بھی کرتی ہیں۔
2025 میں دنیا بھر میں کام کرنے کا انداز بہت بدل چکا ہوگا۔ روایتی ملازمتوں کی جگہ تیزی سے آن لائن کام، فری لانسنگ، اور ڈیجیٹل اداروں نے لے لی ہوگی۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کے نوجوانوں کے لیے یہ ایک سنہری موقع ہوگا کہ وہ دنیا بھر کی مارکیٹ میں اپنی خدمات فراہم کریں۔ ڈیجیٹل مہارتوں کے ذریعے وہ نہ صرف ملکی معیشت میں بہتری لا سکتے ہیں بلکہ خود کو بھی ایک بااعتماد، خود مختار اور باصلاحیت فرد بنا سکتے ہیں۔
کورونا وبا کے بعد آن لائن تعلیم، آن لائن کاروبار، اور دور دراز سے کام کرنے کا رجحان بہت بڑھ گیا ہے۔ یہ سب ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی بدولت ممکن ہوا ہے۔ ایسے وقت میں اگر کسی نوجوان کو کمپیوٹر استعمال کرنا نہیں آتا، یا وہ انٹرنیٹ کو صحیح طریقے سے استعمال نہیں کر سکتا، تو وہ پیچھے رہ جائے گا۔ لہٰذا ضروری ہے کہ نوجوان خود کو بدلتے ہوئے وقت کے ساتھ ہم آہنگ کریں۔
ڈیجیٹل مہارتوں کے ذریعے نوجوانوں کو اپنے شوق کو پیشے میں بدلنے کا موقع ملتا ہے۔ اگر کسی کو لکھنے کا شوق ہے تو وہ بلاگنگ یا کانٹینٹ رائٹنگ کے ذریعے کمائی کر سکتا ہے۔ جو لوگ گرافکس میں دلچسپی رکھتے ہیں وہ فری لانسنگ پلیٹ فارمز جیسے Fiverr، Upwork یا Freelancer پر گرافک ڈیزائننگ کی خدمات دے سکتے ہیں۔ یوٹیوب اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نوجوانوں کو اپنی تخلیقی صلاحیتوں کے اظہار کے ساتھ ساتھ مالی طور پر مستحکم ہونے کا موقع بھی فراہم کرتے ہیں۔
آج کی دنیا میں صرف تعلیمی ڈگری کافی نہیں۔ آج کا آجر (employer) ایسے افراد کی تلاش میں ہوتا ہے جو نہ صرف اپنے شعبے کے ماہر ہوں بلکہ کمپیوٹر اور ٹیکنالوجی کے استعمال میں بھی مہارت رکھتے ہوں۔ چاہے آپ ڈاکٹر ہوں، انجینئر، ٹیچر یا کسی اور پیشے سے وابستہ، ڈیجیٹل مہارتیں آپ کی قابلیت کو کئی گنا بڑھا دیتی ہیں۔ مثال کے طور پر ایک استاد اگر آن لائن تدریس کے طریقوں سے واقف ہو تو وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں بیٹھ کر علم پھیلا سکتا ہے۔
ڈیجیٹل مہارتوں کی ایک اہم خوبی یہ بھی ہے کہ یہ نوجوانوں کو خود روزگار کی طرف مائل کرتی ہیں۔ حکومت کی نوکریوں یا پرائیویٹ اداروں کے انتظار کے بجائے نوجوان اپنی ویب سائٹ، آن لائن اسٹور، یوٹیوب چینل، یا فری لانسنگ کی بنیاد پر اپنی روزی خود کما سکتے ہیں۔ اس سے نہ صرف ان کی خود اعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ وہ دوسروں کے لیے بھی روزگار کے مواقع پیدا کرتے ہیں۔
2025 تک مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence)، مشین لرننگ، بلاک چین، اور ڈیٹا سائنس جیسے شعبے دنیا میں بہت اہم ہو چکے ہوں گے۔ ان شعبوں میں مہارت رکھنے والے نوجوان نہ صرف بہترین روزگار حاصل کر سکیں گے بلکہ عالمی اداروں میں کام کرنے کے مواقع بھی ان کے لیے کھل جائیں گے۔ پاکستان جیسے ملک میں اگر ہم ڈیجیٹل تعلیم پر توجہ دیں تو ہم اپنے نوجوانوں کو عالمی سطح پر کامیاب بنا سکتے ہیں۔
حکومت پاکستان اور کئی نجی ادارے نوجوانوں کو ڈیجیٹل مہارتیں سکھانے کے لیے مختلف پروگرامز چلا رہے ہیں جیسے “ڈیجیٹل پاکستان”، “انسانی ترقی کا وژن”، اور “ڈیجی اسکلز” پروگرام۔ ان اقدامات کا مقصد یہی ہے کہ نوجوانوں کو عالمی معیار کی تربیت دے کر انہیں دورِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق تیار کیا جائے۔ ان پروگرامز سے فائدہ اٹھانا ہر نوجوان کی ذمہ داری ہے۔
ڈیجیٹل مہارتوں کے فوائد صرف معاشی نہیں بلکہ سماجی سطح پر بھی محسوس کیے جا سکتے ہیں۔ ایک باصلاحیت نوجوان اپنی برادری کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ وہ دوسروں کو سکھا سکتا ہے، چھوٹے کاروبار کو آن لائن لا کر انہیں ترقی دے سکتا ہے، یا سوشل میڈیا کے ذریعے مثبت پیغام پھیلا کر معاشرتی بہتری لا سکتا ہے۔ آج کا نوجوان اگر چاہے تو صرف ایک موبائل فون اور انٹرنیٹ کے ذریعے لاکھوں دلوں تک اپنی بات پہنچا سکتا ہے۔
اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ ڈیجیٹل دنیا میں خطرات بھی موجود ہیں۔ جعلی خبریں، آن لائن فراڈ، سائبر بُلیئنگ اور پرائیویسی کے مسائل نوجوانوں کے لیے چیلنج بن سکتے ہیں۔ لیکن اگر انہیں درست تربیت دی جائے اور ان میں ڈیجیٹل شعور پیدا کیا جائے تو وہ ان خطرات سے بچتے ہوئے ایک محفوظ اور کامیاب آن لائن زندگی گزار سکتے ہیں۔
2025 میں کامیابی انہی لوگوں کے قدم چومے گی جو وقت کے ساتھ خود کو بدلیں گے۔ جو نوجوان آج وقت ضائع کر رہے ہیں، وہ آنے والے وقت میں پچھتائیں گے۔ جبکہ وہ نوجوان جو آج ہی سے ڈیجیٹل مہارتیں سیکھنا شروع کر دیں گے، وہ نہ صرف اپنے لیے بلکہ اپنے خاندان، اپنے معاشرے، اور اپنی قوم کے لیے فخر کا باعث بنیں گے۔
یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ڈیجیٹل مہارتیں اب ایک عیش نہیں بلکہ ایک ضرورت بن چکی ہیں۔ جیسے پڑھنا لکھنا ایک لازمی صلاحیت ہے، ویسے ہی کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کا درست استعمال بھی ہر فرد کے لیے ضروری ہے۔ ہمیں اپنے تعلیمی نظام کو بھی اس سمت میں بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ بچوں کو ابتدائی سطح سے ہی ٹیکنالوجی سے روشناس کرایا جا سکے۔ اسکولوں، کالجوں، اور یونیورسٹیوں میں جدید کورسز اور عملی تربیت کا اہتمام وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
نوجوانوں کو خود بھی چاہیے کہ وہ صرف تفریح یا سوشل میڈیا تک محدود نہ رہیں بلکہ ان پلیٹ فارمز کو سیکھنے اور کمانے کے ذرائع کے طور پر استعمال کریں۔ آج یوٹیوب، کورسیرا، ایڈی ایکس، یوڈیمی جیسے پلیٹ فارمز پر ہزاروں کورسز موجود ہیں جو مفت یا بہت کم قیمت پر دستیاب ہیں۔ ان سے فائدہ اٹھا کر کوئی بھی نوجوان چند ماہ میں اپنی زندگی بدل سکتا ہے۔
آخر میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ 2025 کا نوجوان اگر ڈیجیٹل مہارتوں سے آراستہ ہوگا تو وہ نہ صرف اپنی زندگی بہتر بنائے گا بلکہ اپنے ملک کے لیے بھی باعثِ فخر بنے گا۔ علم، ہنر، اور ٹیکنالوجی کے امتزاج سے ایک روشن مستقبل یقینی ہے۔ ہر نوجوان کو آج سے ہی عہد کرنا چاہیے کہ وہ وقت کی قدر کرے گا، سیکھنے کو ترجیح دے گا، اور ایک باعزت، خود مختار اور باوقار زندگی کی جانب قدم بڑھائے گا۔
نوٹ: وائیٹ پوسٹ کے کسی بھی آرٹیکل، کالم یا تبصرے میں لکھاری کی ذاتی رائے ھے جس سے ادارے کا متفق ہونا قطعاً ضروری نہیں۔