تحریر: یوسف بنجمن

دھرتی ماں سے پیار کا دن کہہ لیں یا یومِ ارض یا مدر ارتھ ڈے یہ سب نام ایک ہی بین الاقوامی تقریب کےہیں جو ہر سال 22 اپریل کو عالمی سطح پر منائی جاتی ہے۔ اس دن کے منانے کا مقصد ماحولیاتی تحفظ کے خیال کو عام کرنا اور آئندہ نسلوں کے لئے بہتر ماحولیاتی انتظام کرنا ہے۔

یہ دن ماحولیات کے احترام پر زور دیتا ہے اور آنے والی نسلوں کے لیے زمین کے قدرتی وسائل کے تحفظ کی ضرورت کے بارے میں بیداری پیدا کرتا ہے۔

اس خیال کو تقویت دینے کے لئے پہلا یومِ ارض 22 اپریل 1970 کو منایا گیا یوں سالِ رواں 2024 میں یومِ ارض کا یہ 54 واں سال ہے۔

زمین سے پیار، کائنات کے احترام اور ماحولیات کے تحفظ کا خیال 1969 میں سان فرانسسکو میں یونیسکو کی ایک کانفرنس میں جان میک کونل نے تجویز کیا ۔ انہوں نے یہ دن 21 مارچ 1970 کو یعنی موسم بہار کے پہلے دن منانے کا خیال پیش کیا ۔ فطرت سے پیار کے اس دن کو منانے یا احترام دئیے جانے کی اس تجویز کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل یو تھانٹ نے منظور کیا اور دستاویزات پر دستخط کئے ۔

1970 ہی میں امریکہ کے سینیٹر گیلورڈ نیلسن نے ملک بھر میں ماحولیاتی تعلیم اور آگاہی کے لئے 22 اپریل کا خیال پیش کیا اور اس کے لئے “ارتھ ڈے” کا نام تجویز کیا۔

ارتھ ڈے کے تین بنیادی اہداف ہیں:
الف) ماحولیاتی آگاہی کو فروغ دینا،
ب) موسمیاتی تبدیلیوں اور گلوبل وارمنگ کے خلاف آواز اٹھانا اور
ج) ماحولیات کے تحفظ کی سرگرمیوں کے لیے رضاکارانہ خدمات کو فروغ دینا

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2009 میں ایک قرارداد کے ذریعے 22 اپریل کو مدر ارتھ یا عالمی یوم دھرتی ماں کے طور پر منانے کا اعلان کیا۔ یہ دن زمین اور اس کے ماحولیاتی نظام کو انسانیت کے مشترکہ گھر کے طور پر تسلیم کرتا ہے، اناج کو بڑھانے، موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے اور اس کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔

اقوام متحدہ اسے ‘مدر ارتھ’ کا نام اس لئے دیتی ہے کیونکہ یہ انسانوں اور اس سیارے پر موجود دیگرتمام جانداروں اور فطرت کے نظاروں کے درمیان باہمی رابطے اور احترام کومضبوط کرنے کا خیال ہے۔

ارتھ ڈے کی اس سالانہ سرگرمی نے ری سائیکلنگ کو مقبول بنانے، توانائی کے موثر حل پیش کرنے، اوزون کی تہہ کی کمی کو کنٹرول کرنے کے علاوہ بہت کچھ کرنے میں مدد کی ہے اور ان کا تسلسل لازمی ہے۔

ارتھ ڈے کے لئے ہر سال ایک مرکزی نقطہ یا موضوع مقرر کیا جاتا ہے اور اس سال کا موضوع ” سیارہ بمقابلہ پلاسٹک ” ہے تا کہ پلاسٹک کے استعمال کو کم سے کم کر کے قدرتی ماحول کو بچایا جا سکے، لہٰذا اس سال کے لئے طے کئے گئے اہداف میں سے ایک 2040 تک پلاسٹک کی پیداوار کو 60 فیصد تک کم کرنا ہے۔

زمین سے پیار اوراحترامِ کائنات کے خیال کو مذید تقویت دینے کے لئے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ہر سال 5 جون کو عالمی یوم ماحولیات بھی منایا جاتا ہے۔

موسمی تغیرات کو دیکھتے ہوئے اور ماضی قریب میں قدرتی آفات کے تباہ کُن نتائج کے تناظر میں ضروری ہے کہ فطرت کے نظام میں انسانی عمل دخل کو روکا جائے، پلاسٹک کے بے تحاشا استعمال پر پابندی عائد کی جائے ، آبی وسائل کے بے دریغ استعمال کو روکا جائے، شجرکاری کو فروغ دیا جائے اور زمیں سے پیار اور کائنات کی ہر نعمت کے احترام کے خیال کو عوام میں عام کیا جائے۔

By admin

Related Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Discover more from دی وائیٹ پوسٹ

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading