تحریر: زاہد فاروق
انسانی تاریخ میں شروع سے ہی ہمیشہ جب بھی مشاورت کا عمل ہوا عوامی مسئلے زیر بحث آئیں اور عوام نے مسئلے کا حل ڈھونڈنے کے لیے فکر کی آپس میں بات چیت کی اور مسئلے کے حل کی طرف بڑھے تو اچانک ایک گروہ ان کے درمیان میں ہی سے اُٹھتا ہے اور وہ اس مسئلے کو سماجی حوالے سے نہیں دیکھتا حالانکہ مسئلہ اس کا بھی ہوتا ہے اور وہ سمجھتا بھی ہے لیکن جب کوئی دوسرا اس مسئلے کے حل کے لیے بات چیت کرتا ہے حل تجویز کرتا ہے تو وہ اپنی ضرورت محسوس کرتا ہے اور سوچتا ہے کہ کسی طریقے سے یہ مسئلہ حل نہ ہو۔ اس کے لیے وہ مختلف فکر کو سامنے لاتا ہے عقیدے کو سامنے لاتا ہے مقامی لوگوں کے مذہبی جذبات کو اُبھارتا ہے۔ مسئلے کےحل کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے اپنی سماجی حیثیت سماجی حیثت تعلقات دوستیاں رشتہ داریاں سب کو بیچ میں لاتا ہے۔وہ مسئلے کے حل کو صرف اپنی نظر کے چشمے سے دیکھتا یا دیکھتی ہے وہ یہ سوچتا یا سوچتی ہے کہ جو وہ کہہ رہا ہے جو اس کے حواری کہہ رہے ہیں وہی مسئلے کا حل ہے حالانکہ اگر عام ادمی سے پوچھا جائے تو ان کے پاس مسئلے کا بہترین حل ہوتا ہے لیکن چونکہ شاید وہ اپنی بات کو مناسب الفاظ میں مناسب پیرائے میں پیش نہیں کر پاتے۔اپنے حل جو سوچتے ہیں ان کو موثر انداز میں ان کی لابنگ نہیں کر سکتے تو وہ جو سوچ حاوی ہو جاتی ہے وہ یہ ہوتی ہے کہ لوگوں کا مسئلہ بھی حل نہ ہو لوگ بیٹھے رہیں اور کسی بھی منصوبے کو متنازعہ بنا دیا جائے اتنا متنازعہ بنا دیا جائے کہ منصوبہ بنانے والا ہی سوچے کہ اس کو اب اس مسئلے کے حل کے لیے پیچھے ہٹ جانا چاہیے اس منصوبے کو پروجیکٹ کو ختم کر دینا چاہیے۔
کم آمدنی والے طبقے کے پاس جو سب سے زیادہ جذباتی لگاؤ ہوتا ہے وہ اس کے عقیدے سے ہوتا ہے وہ جو اس کے معاشی مسائل ہوتے ہیں وہ بھی اس کو مذہب کا حصہ سمجھ کے قبول کرتا ہے غربت کو رب کی طرف سے دی ہوئی آزمائش سمجھتا ہے۔مذہب کے نام پر وہ ترقی کے عمل میں اگے نہیں بڑھتا وہ ہمیشہ رہنمائی کے لیے دوسری طرف دیکھتا ہے۔
حالیہ دنوں میں عیسٰی نگری کراچی میں بھی اسی طرح کا مسئلہ پیدا ہوا عیسیٰ نگری میں پانی کا بنیادی مسئلہ تھا وہاں کے عوام کا مسئلہ تھا وہاں چھوٹی گلیوں میں ٹینکر نہیں آ سکتا سوزوکی نہیں آ سکتی آبادی میں پانی کی سپلائی کم ہے بجلی چلی جائے تو جو خاندان بالائی منزلوں پہ رہتے ہیں وہاں پانی کا حصول مشکل ہو جاتا ہے پانی کی سپلائی کم ہوتی ہے گلیوں میں سیوریج کا پانی کھڑا رہتا ہے یہ پانی گھروں میں داخل ہوتا ہے پانی کے پینے کی جو لائنیں ہیں ان میں رساؤ ہو جاتا ہے مسائل پیدا ہوئے پانی کی سپلائی کے لیے بجلی کا ہونا ضروری ہے تاکہ موٹریں چل سکیں لیکن یہاں پہ کئی کئی دن بجلی نہیں اتی اج بھی لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ بجلی مہیا کرنا منتخب نمائندوں کا کام ہے حالانکہ بجلی کا محکمہ اب پرائیویٹ ہو چکا ہے اس کو بل دیں تو بجلی آ جاتی ہےباقی کراچی میں کبھی اس طرح کی رکاوٹ نہیں آتی جتنی عیسیٰ نگری میں آ رہی ہے۔اب ہم کو سوچنا پڑے گا کہ کہیں تو مسئلہ ہے شاید مسئلے کے حل کے لیے درست سمت کا تعین نہیں ہو رہا پانی مسئلہ ہے بجلی مسئلہ ہے گلیوں میں جو گندا پانی سیوریج کا کھڑا ہوتا ہے وہ مسئلہ ہے۔آج سے 25 یا 30 سال پہلے آبادی کم تھی جس آنکھ سے مسئلے کے حل کو دیکھا جاتا تھا اب شاید مسئلے کی نوعیت تبدیل ہو چکی ہے لیکن اس وقت کے دوست آج بھی اسی آنکھ سے مسئلوں کو دیکھ رہے ہیں۔زندگی کے رہن سہن میں تبدیلی اگئی ہے جو اشیاء استعمال کرتے تھے روزمرہ کے لیے ان میں تبدیلی آگئی ہے لیکن مسئلوں کے حل کے لیے کوئی نئی تجاویز اگر سامنے آتی ہیں تو ان کے اوپر غور نہیں کرتے مسئلوں کے حل کے لیے اگر کچھ بات ہوتی ہے تو اس کو کبھی سماجی مسئلہ بنا دیا جاتا ہے کبھی مذہبی مسئلہ بنا دیا جاتا ہے اور عقیدہ وہ مسئلہ ہے جس میں کم آمدنی والا بندہ جلدی اس کے چکر میں آ جاتا ہے۔
عیسیٰ نگری کراچی میں بھی یہی ہو رہا ہے یہاں بھی پانی کےمسئلے حل کے لیے عقیدہ حاوی ہوتا جا رہا ہے سیاست یہاں پہ اپنے پنجے گاڑ رہی ہے۔مذہب کے نام پر عقیدے کے نام پر لوگوں میں تقسیم بڑھتی جا رہی ہے باہر سے لوگوں کو دعوت دی جا رہی ہے کہ وہ مداخلت کریں۔
باہر سے جو سیاسی رہنما آرہے ہیں اگر وہ بھی تھوڑی دیر کے لیے رک جائیں نہ آئیں اور چھوڑ دیں کہ مقامی لوگ اس مسئلے کا بہتر حل نکال لیں گے۔ضد اور ہٹ دھرمی اور عوام کے احتجاج کا کہیں یہ اثر نہ ہو کہ مسئلہ حل ہونے کی بجائے اُلجھ جائے اور پروجیکٹ انتظامیہ اس پروجیکٹ کو ختم کر دے۔
مسئلے کا حل پروجیکٹ انتظامیہ مقامی لوگوں کے پاس ہے اور مقامی لوگ بیٹھے اور بیچ کی کوئی راہ نکالیں جس میں چرچ کی حدود چرچ کی دیوار یا شہداء کا قبرستان متاثر نہ ہو اس منصوبے کے فوائد مقامی آبادی کو ملیں گے یہ منصوبہ عوام کے درمیان میں رہنا چاہیے اس منصوبے کا نظامی کنٹرول مقامی لوگوں کے پاس ہونا چاہیے۔
اس منصوبے سے مستفید مقامی لوگ ہوں گے نہ کہ وہ سیاسی قیادت جو باہر سے ارہی ہے نہ ورلڈ بینک کی ٹیم نہ کوئی اور باہر سے دوست یہ مقامی لوگوں کے لیے ہے مقامی لوگوں کا فائدے کے لیے ہے اس کے لیے مقامی لوگوں کو سر جوڑ کے بیٹھنا چاہیے اور اس منصوبے کو متنازعہ نہ بنایا جائے۔اس مسئلے کے حل کے لیے مذہبی جذباتِ سے ہٹ کر سوچیں۔اپ کو مسئلے کا حل مل جائے گا۔اپس میں تقسیم کے عمل کو روکیں ورنہ اپ کی سیاسی قوت کمزور ہو جائے گی۔اپنا اتحاد برقرار رکھے اپنی سیاسی قوت کو برقرار رکھیں اور اس کا اظہار کریں بلدیاتی الیکشن میں قومی اور صوبائی الیکشنوں میں اور اپنے مسائل کو یہ حل کے لیے ایسے نمائندوں کا چناؤ کریں جو اپ کے درمیان میں سے ہیں آپ میں سے ہیں آپ جیسے ہیں اور اپ کے مسائل کو دیکھتے ہیں اور اس کے حل کے لیے سوچتے ہیں۔ابھی صرف اپنے پانی کے مسئلے کے حل کے لیے مثبت سوچ کو اپنائیں ۔
نوٹ: وائیٹ پوسٹ کے کسی بھی آرٹیکل، کالم یا تبصرے میں لکھاری کی ذاتی رائے ھے جس سے ادارے کا متفق ہونا قطعاً ضروری نہیں۔