تحریر: یاسر طالب
عام انتخابات میں مذہبی اقلیتوں نے الیکشن 2024 کے پیش نظر اپنے دیرینہ مسائل کے حل اور سیاسی جماعتوں کے گزشتہ تین منشوروں میں کیے گئے وعدوں پر توجہ دلانے کے لئے اقلیتی فورم پاکستان کے مشترکہ پلیٹ فارم سے الیکشن مہم ”میں بھی پاکستان ہوں“ کا آغاز کرتے ہوئے اپنا پانچ نکاتی الیکشن ایجنڈا پیش کر دیا۔ چونکہ الیکشن عوامی مسائل کو اجاگر کرنے کا بہترین موقع فراہم کرتے ہیں اس لئے اقلیتوں نے ”میں بھی پاکستان ہوں“ مہم کے تحت اقلیتی فورم پاکستان نے سندھ اور پنجاب کے 40 اضلاع کی مقامی قیادت اور ووٹرز سے باہمی مشاورت اور رائے عامہ کی روشنی میں، قومی بیانیہ میں اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کے حصول کے لئے مندرجہ ذیل قومی مسائل کو سیاسی جماعتوں کی الیکشن مہم میں نمایاں کرنے کے لئے منتخب کیا ہے۔
1۔ قائد اعظم کی 11 اگست 1947 ء کی تقریر کو آئین اور قومی صوبائی نصاب میں شامل کیا جائے۔
2۔ آئین پاکستان کے آرٹیکل 22 الف پر عمل درآمد کیا جائے تاکہ اکثریتی مذہب کی تعلیم اقلیتی طلباء پر لازم نہ ہو۔
3۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس تصدق حسین جیلانی کی 19 جون 2014 ء کے فیصلے پر عمل درآمدی کمیٹی بنائی جائے جو اپنی عمل درآمدی رپورٹ ہر تین ماہ میں صوبائی و قومی اسمبلی میں پیش کرے۔
4۔ کم عمری کی شادی اور جبری تبدیلی مذہب کی روک تھام کے لئے قانون سازی کی جائے۔
5۔ اقلیتوں کے بذریعہ قانون سازی با اختیار وفاقی و صوبائی کمیشن بنائے جائیں۔
”میں بھی پاکستان مہم“ میں ملک بھر سے مقامی لوگ اپنی مدد آپ کے تحت بینرز لگا کر، امیدواروں کو خطوط کے ذریعے اپنے مطالبات پیش کر کے، کارنر میٹنگز منعقد کر کے مہم میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں۔ جس کا اولین مقصد ہے کہ سیاسی جماعتیں اپنی جماعتوں کے منشور میں مذکورہ مطالبات کو شامل کریں۔ دوئم بعد از انتخابات مقتدر سیاسی جماعتیں اپنی 100 دن کے ایجنڈے میں اقلیتوں کے مطالبات کو ترجیحی بنیادوں پر حکومتی ایجنڈا میں شامل کریں۔
اقلیتی فورم پاکستان کے سنٹرل کمیٹی کے ممبران سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سے اصالتاً ملاقات میں ادارہ برائے سماجی انصاف کی گزشتہ تین حکومتی ادوار میں سیاسی جماعتوں کے منشور میں کیے گئے وعدوں اور عملدرآمد کے تحقیقی جائزہ پر مبنی سفارشات کی شکل میں اقلیتوں کے مسائل کے حل اور حقوق کی فراہمی کے لیے 5 نکات پیش کر رہی ہے۔ جو کہ ملکی انتظام میں بہتری، منصفانہ طرز حکمرانی، مساوی حقوق کو یقینی بنانے اور پر امن پاکستان کے تشکیل میں مدد گار ثابت ہوں گے۔
لہٰذا معاشرتی اور سیاسی عمل میں شرکت کرتے ہوئے مذہبی اقلیتیں عوامی رائے کی بنیاد پر سیاسی جماعتوں کو ان کے منشور کے گزشتہ وعدے یاد کروا کر، اور آئندہ منشور کے وعدوں میں اقلیتوں کے حقوق کو شامل کروا کر اور بعد از انتخابات حکومتی ایجنڈا میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور فراہمی کو ترجیح بنا کر آئندہ الیکشن میں بھرپور شرکت کریں گے۔ تا کہ ملکی انتظام میں بہتری، منصفانہ طرز حکمرانی اور مساوی حقوق کو یقینی بنایا جا سکے۔